دینی کتب کو برابھلا کہنے والے کی امامت
سوال:
ایک شخص دینی کتب کو بُرابھلا کہتا ہے، کیا اُسے اِمام بنا سکتے ہیں ؟
جواب:
سائل نے وضاحت نہیں کی کہ مذکورہ شخص دینی کتابوں میں سے کن کتابوں کے بارے میں کیا کہتاہے، اگر اس شخص کے الفاظ یا تحریرات کا حوالہ دے دیا جاتا تو متعینہ طور پر اس بارے میں حکم بتایا جاسکتا تھا، بہرحال اگر کوئی شخص واقعتًا دینی کتابوں کو بُرا کہتا ہے تو ایسا شخص گمراہ اور بددین ہے۔ بخاری شریف کی روایت کے مطابق تو ایک عام مسلمان کو بھی برابھلا کہنا فسق ہے، چہ جائیکہ دینی کتب کو برابھلا کہنا کہ ان میں دین لکھا ہوتا ہے اوردین قرآن وسنت کانام ہے۔ ان کتابوں کے لکھنے والوں میں ائمہ مجتہدین،محدثین ،مفسرین ،وقت کےقُطب اوراَولیاء،صوفی اور بزرگانِ دین سب شامل ہیں؛ لہذاایسا شخص گمراہ اور بددین ہے اور اگراس کودینی کتب کی توہین کی وجہ سے کافر کہا جائے توبھی بے جا نہیں ۔اس کفروفسق کی وجہ سے وہ ہرگز امامت کے لائق نہیں ہے۔