اورسیز پاکستانی کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوانا
سوال :۔ جو اورسیز پاکستانی ہیں وہ اپنے پاسپورٹ پر باہر ملک سے گاڑی منگواسکتے ہیں،گورنمنٹ کی اس سلسلہ میں کچھ شرطیں بھی ہوتی ہیں ،مثلا:
1۔اس شخص کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوائی جاسکتی ہے جس نے بینک کے ذریعہ سے پاکستان رقم بھیجی ہو۔
2۔دو سال میں ایک ہی مرتبہ گاڑی منگواسکتا ہے، وغیرہ وغیرہ
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایسی گاڑی یہاں کی مقامی مارکیٹ سے سستی ہوتی ہے،جس کی وجہ سے منگوانے والے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ اورسیز پاکستانی جب یہاں پاکستان آتے ہیں تولوگ اس سے پاسپورٹ لے کر اس کے پاسپورٹ پر خود گاڑی منگوالیتے ہیں،اور اس کو پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے کچھ رقم دے دیتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے اسے رقم دینا جائز ہے یا نہیں؟اگر ناجائز ہے تو کیا یوں ممکن ہے اس اورسیز پاکستانی سے پارٹنرشپ کر لیں۔
پارٹنرشپ کی صورت یہ ہوگی کہ ہم مل کر گاڑی خریدیں گے۔ نام ،پاسپورٹ،اور بینک کے دستاویزات اس اورسیز پاکستانی کے استعمال ہوں گے، گاڑی پسند کرنا، خریدنا، رقم ادا کرنا، گاڑی کو پورٹ سے چھڑوانا،گاڑی فروخت کرنا ہم کریں گے۔
شراکت ہماری یوں ہوگی کہ مثلا : پانچ فیصد گاڑی کے اندر حصص اس اورسیز پاکستانی کے ہوں گے،اور باقی ہمارے ہوں گے، گاڑی آجانے کے بعد ہم اس اورسیز پاکستانی کے حصص خرید لیں گے، یا گاڑی کو مارکیٹ میں فروخت کردیں گے ، اور اپنا اپنا نفع وصول کرلیں گے۔کیا یہ صورت جائز ہے؟اگر یہ صورت بھی ناجائز ہے تو پھر جواز کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ العارض: حمزہ عالم زیب پتہ: طارق روڈ کراچی۔
1۔یہ صورت ناجائز ہے ۔(النتف فی الفتاوی :کتاب الاجارۃ،ص559،ط:مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)
2۔ سوال میں ذکرکردہ شرکت کی دوسری صورت جائز ہے، اس کی عملی صورت یوں ہونی چاہئے کہ؛
1۔کار ڈیلر اور پاسپورٹ ہولڈر مل کر گاڑی خریدنے کا معاہدہ کریں۔
2۔دونوں گاڑی میں اپنے حصص طے کریں۔
3۔دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک گاڑی خریدنے اور وصول کرنے کی محنت سر انجام دے۔
4۔ قیمت دونوں اپنے اپنے حصص کے بقدر ادا کریں،یا کوئی ایک ادا کرے اور پھر دوسرے سے وصول کرے۔
5۔ گاڑی قبضے میں آنے کے بعد ایک دوسرے کو یا مارکیٹ میں فروخت کردیں۔ بدائع الصنائع کتاب الشرکۃ،انواع لشرکۃ،ج6،ص56۔57،ط:سعید
جواز کی یہ صورت بھی ہوسکتی ہے کہ پاسپورٹ ہولڈر بذات خود باہر ملک سے گاڑی خرید کر منگوائے، اورا گر گاڑی خریدنے کے پیسے نہ ہوں تو کار ڈیلر سے ادھار لیکر گاڑی خریدے،پھر پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے جتنی رقم لینا چاہ رہا تھا اتنانفع رکھ کر آگے فروخت کردے،یا کار ڈیلر کو ہی فروخت کردے، مگر اس صورت میں کار ڈیلر قرضہ دینے کے بدلے یہ شرط عائد نہیں کرسکتا کہ گاڑی اسے ہی فروخت کی جائے گی۔
ایک صورت یہ بھی ممکن ہے کہ پاسپورٹ ہولڈر، کار ڈیلر یا کوئی بھی وہ شخص جو ان کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوانا چاہ رہا ہو کو اپنی طرف سے گاڑی خریدنے کا وکیل بنادے، پھر و ہی شخص ان کے پاسپورٹ پر گاڑی خرید کر منگوائے، اور باہر ملک سے گاڑی منگوانے ،پورٹ سے چھڑوانے کے سارے معاملات بھی خود سر انجام دے ، جب گاڑی ان کے قبضہ میں آجائے تو وہ گاڑی پاسپورٹ ہولڈر کے قبضے میں عملی طور پر دیدے، یوں پاسپورٹ ہولڈر اس گاڑی کا مالک ہوجائے گا، اور گاڑی کی قیمت کے بقدر یہ اپنے وکیل کا مقروض ہوجائے گا، پھر عملی طور پر قبضہ کرنے کے بعد پاسپورٹ ہولڈر نے وہ گاڑی جتنی قیمت پر خریدی ہو اس پر کچھ نفع رکھ کر اسی شخص کو فروخت کردے، اور اپنا زائد نفع وصول کرے۔یاد رہے کہ اس صورت میں پہلے پاسپورٹ ہولڈر کا قبضہ ضروری ہے۔(فتاوی شامی :کتاب البیوع،مطلب فی ما یکون قبضا للمبیع،ج4،ص561)