خلع کے عوض حق پروش سے دستبردار ہونادرست نہیں
سوال:۔میری شادی دس سال رہنے کے بعد ختم ہوگئی کیونکہ لڑائی جھگڑے زیادہ تھے۔لڑائیوں کی وجہ بھی ہمارے درمیان میری ساس کی مداخلت تھی۔اگر میری بیوی کی ماں مداخلت نہ کرتی تو مجھے یقین تھا کہ بیوی نباہ کرجاتی مگر بیٹی کی خیرخواہی میں ماں نے اپنی بیٹی کا گھر تباہ کرکے رکھ دیا۔بہرحال ہماری علیحدگی اس طرح ہوئی کہ میں نے تمام تحفے تحائف واپس کردیے ہیں ۔جہیز کا سامان جو باقی بچا تھا وہ بھی وہ لوگ اٹھا کرلے گئے ہیں۔بیوی کو میں نے عدت کا خرچہ بھی دیا ہے اورمہر بھی معاف نہیں کروایا بلکہ وہ بھی دے دیا ہے۔بیوی جاتے ہوئے میرا بہت ساقیمتی سامان ساتھ لے گئی۔جو سونا میں نے شادی کے موقع پر چڑھایاتھا میں نے اس کی واپسی کا بھی تقاضا نہیں کیا اور سسرصاحب پر کچھ رقم قرض تھی وہ بھی انہیں معاف کردی ۔یہ سب کچھ میں نے اس لیے کیا کہ بہرحال ہم میاں بیوی رہے تھے اوردوسرے یہ کہ میں اپنی چھ سالہ بیٹی کو اپنے پاس رکھنا چاہتا تھاچنانچہ اس شرط پر کہ بیٹی میری پاس رہے گی میں نے ان کا ہر مطالبہ قبول کیا اوراپنے حقوق چھوڑدیے اوربیوی کو اس کے مطالبے پر خلع بھی قبول کرلیا ہے۔اب جب کہ یہ سب ہوچکاہے اوراس کی تحریر بھی موجود ہے تو میری بیوی بچی کو واپس مانگ رہی ہے حالانکہ میں الحمدللہ اس کی اچھی پرورش کررہا ہوں۔گھر میں میری والدہ اس کا خیال رکھتی ہیں اوربچی جب تک بڑی نہیں ہوجاتی میں دوسرا نکاح بھی نہیں کرنا چاہتا کہ خدانخواستہ سوتیلی والد ہ کا رویہ اس کے ساتھ ٹھیک نہ ہو۔کیا میری بیوی مجھ سے بچی مانگنے میں حق پر ہے؟
جواب:۔پرورش کااولین حق سگی ماں کو ہےشرط یہ ہے کہ وہ پرورش کی اہلیت رکھتی ہو۔دادی کو بھی حق پرورش ہے مگر پہلا حق والدہ کا ہے پھر نانی کا ہے اورپھر تیسرے نمبر پردادی کا ہے۔بچی کی سگی ماں اگرچہ اپنے حق پرورش سے دست بردار ہوگئی تھی مگر ان کا ایساکرنا درست نہ تھا کیونکہ بچی کا حق ہے کہ ماں اس کی پرورش کرے۔اب ان کے مطالبے پر بچی ان کے سپرد کرنا ضروری ہے کیونکہ حق پرورش ایسا حق ہے جو ساقط کرنے کے بعد دوبارہ بحال ہوسکتا ہے جیسے کوئی عورت اپنی باری اپنی سوکن کو بخشنے کے بعد دوبارہ حاصل کرسکتی ہے اسی طرح پرورش کنندہ عورت اپنا حق چھوڑنے کے بعد دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔الغرض اگر بچی کی سگی پرورش کی اہلیت رکھتی ہے اور اس نے بچی کےغیر محرم سے نکاح نہیں کیا ہے تو بچی کی عمر نوسال ہونے تک اسے حق پرورش حاصل ہے ۔نوسال کے بعد بچی آپ کے زیر کفالت آجائے گی۔