بدعنوان افسران سے تعلق
سوال:
مولانا صاحب !میں ایک سرکاری آفس میں ملازم ہوں اور یہاں میرے آفیسر ز کرپشن بہت زیادہ کرتے ہیں، وہ حلال حرام کا کوئی فرق نہیں کرتے ہیں اور نماز بھی نہیں پڑھتے۔اسلام کی انہیں بڑی معلومات ہیں۔ کئی لوگوں نے انہیں نماز کی دعوت بھی دی، یہاں آفس میں نماز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، لیکن وہ متوجہ نہیں ہوتے تو آفیسرز کے ساتھ تعلق رکھنا، کھانااور رہنا جائز ہے یا نہیں اورمیں ایسے حالات میں کیا کرسکتا ہوں؟
جواب:
آپ انہیں حکمت اوردانائی کے ساتھ نماز پڑھنےاورحرام سے بچنے کی تلقین کرتے رہاکریں ۔ملازمت کارسمی تعلق ان کے ساتھ رکھنے میں حرج نہیں ہے اوران کے جائز اَحکام کی تعمیل بھی معاہدہ ملازمت کی وجہ سے کرلیا کریں۔ اگر ملازمت کے رسمی تعلق کے علاوہ عام معاشرتی تعلق رکھنے کی وجہ سے آپ کو ان کے اِصلاحِ اَحوال کا یقین ہے تو ان کے ساتھ معاشرتی تعلق بھی رکھ سکتے ہیں۔بہرحال افسران ِ بالاکے فسق وفجور کے باوجود ان کے ساتھ ادارہ جاتی تعلق کے علاوہ کا تعلق جائز ہے بشرطیکہ نیت ان کی اِصلاح اوردینی خیرخواہی کی ہو اور اس کی امید بھی ہو، ورنہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھنے سےگریزکریں اور اِصلاحِ اَحوال یا گناہوں سے نفرت کی وجہ سے ان سے میل جیل نہ رکھیں تو یہ بھی جائز ہے۔ اوراگر ان کے ساتھ تعلق کی وجہ سے آپ کے گناہ میں مبتلا ہونے کاخدشہ ہو یا لوگوں میں آپ کے متعلق یہ تاثر پھیلتا ہوکہ آپ بھی کرپشن میں ملوث ہیں تو ان کے ساتھ تعلق سے اجتناب لازم ہے۔ کھانے پینے کے وقت اگر وہ ناجائز آمدنی سے کھلائیں یا ان کی اکثر آمدنی ناجائز ہوتوان کا کھانے سے گریز لازم ہے۔