امام مصلے پر نہ ہو اوراقامت کہی جائے
سوال:۔اقامت کب کہی جائے ،اگر امام جائے نماز پر نہ ہو اوراقامت کہی جائے تو درست ہے یا نہیں؟
جواب :۔اگر امام مسجد میں موجود ہو اورمحراب کے قریب ہی موجود ہو تواقامت کہنا جائز ہے اگر چہ امام مصلیٰ پر موجود نہ ہو ، اور امام مسجد ہی میں نہ ہو تو پھر اقامت بھی نہ شروع کی جائے، اس لیے کہ اقامت نماز قائم کرنے کااعلان ہے، جب امام ہی موجود نہ ہوتو نمازشروع ہی نہیں ہوگی۔بہتر اور ادب یہ ہے کہ امام اگر سامنے سے آرہا ہو تو مقتدی امام کو دیکھ کر کھڑے ہوجائیں، اور اگر پیچھے سے آرہا ہو تو جس صف سے امام گزرتا جائے وہ صف والے کھڑے ہوتے جائیں اور اگر دائیں یا بائیں سے امام آرہا ہے تو جس شخص کے پاس سے امام گزرتا جائے وہ کھڑا ہوجائے اور امام مصلیٰ پر پہنچ جائے تو سب لوگ کھڑے ہوجائیں۔ نیز اقامت اس وقت کہی جائے جب امام نماز کے لیے تیار ہوچکا ہو، اگرچہ وہ محراب کے قریب بیٹھا ہوا ہو۔نماز شروع ہونے سے پہلے چوں کہ لوگ صفوں کے درمیان ترتیب سے نہیں بیٹھتے، بلکہ درمیان میں خلا رہتاہے اور صفیں بے ترتیب ہوتی ہیں، اس لیے بہتر یہ ہے کہ جب امام نماز کے لیے مصلے پر آرہاہو تو اسے دیکھتے ہی کھڑے ہوکر صفوں کی درستی کا اہتمام کیا جائے، اور جب امام مصلے پر پہنچ جائے تو اقامت شروع کردی جائے۔