ادبی مقابلے میں شرکت پر انعام حاصل کرنا
سوال:۔سوشل میڈیا پر ادبی تحریری مقابلہ جات منعقد ہوتے ہیں۔کچھ مقابلے اس طرح ہوتے ہیں کہ شرکت کنندہ لکھاری داخلہ فیس کے طور پر کچھ متعین رقم دیتے ہیں۔اس رقم میں کچھ افراد وہ بھی ہوتے ہیں جو مقابلے میں شریک نہیں ہوتے، بعد میں یہ رقم فاتحین مقابلہ کو دے دی جاتی ہے۔کیا یہ درست ہے یا جوا ہے؟
دوسری صورت یہ ہے کہ ایک مجموعہ میں شرکاء ہر ماہ رضا کارانہ طور پر کچھ رقم غیر متعین یا متعین دیتے ہیں، یہ رقم جمع ہوتی رہتی ہے، چند ماہ بعد مقابلہ ہوتا اور اسی رقم سے انعام دیا جاتا ہے۔کیا یہ صورت جائز ہے؟
جواب :۔ادبی مقابلہ میں شرکت کے لئے اگر ابتداءً یہ شرط لگائی گئی ہو کہ ہر شریک مخصوص رقم جمع کرانے کا پابند ہوگا، اور اسی رقم سے جیتنے والے شریک کو انعام بھی دیا جائے گا، تو یہ قمار (جوا) ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔جوا اس وجہ سے کہاگیا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق ہر شریک ادبی مقابلہ منعقد کروانے والی کمیٹی کے پاس ایک متعین رقم جمع کراتا ہے۔کمیٹی اس مجموعی رقم میں سے اخراجات پورے کرنے کے نام پر اور اپنا منافع رکھنے کے بعد کچھ رقم جیتنے والے مقالہ نویسوں کے لیے مختص کردیتی ہے جو کہ عام طور پرکسی شریک کی جانب سے جمع کروائی گئی رقم سے زیادہ ہی ہوتی ہے۔ انعامی رقم کا اعلان مقابلہ سے قبل ہی کمیٹی کردیتی ہے، ہر شریک کو مقابلہ کے آغاز سے اس بات کا علم بھی ہوتا ہے کہ جیتنے کی صورت میں اس کی جانب سے جمع کردہ رقم سے زائد رقم اسے ملے گی اور ہارنے کی صورت میں اس کی جانب سے جمع کردہ رقم ڈوب جائے گی ۔یہی جوا ہے۔لہٰذا اس طرح کسی مقابلہ کا انعقاد کرنا یا اس میں شرکت کرنا سب ناجائز ہے، اور اس طرح کے مقابلہ سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی ناجائز اور حرام ہے۔پس سوال میں ذکر کردہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔أحكام القران للجصاص ( المائدة: ٩٠، باب تحريم الخمر، ٤ / ١٢٧، ط: دار احياء التراث العربي)
رد المحتار( كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فصل في البيع، ٦ / ٤٠٢، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم