دواساز کمپنیوں کا ڈاکٹروں کا تحائف دینا
سوال:۔ڈاکٹر جو دواساز کمپنیوں سے تحائف وصول کرتے ہیں وہ ٹھیک ہیں اورمیڈیکل ریپ والوں کا پیشہ درست ہے یا نہیں ہے؟میرے خیال میں توکمپنیوں کے ساتھ یہ لوگ بھی رشوت دہی کے جرم میں مبتلا ہیں؟
جواب :۔ مریض کی مصلحت اور اس کی خیر خواہی کو مد نظر رکھنا ڈاکٹر کی شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، اس بنا پر ڈاکٹر اور مریض کے معاملہ کی وہ صورت جو مریض کی مصلحت اور فائدہ کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشےیا مریض کے ساتھ کسی قسم کی خیانت کا مرتکب ہوتا ہو، شرعاً درست نہیں ہے ، لہذا اگر ڈاکٹر اپنے مالی فائدے یا کسی اور قسم کی ذاتی منفعت ہی کو ملحوظ رکھتا ہے اور مریض کی مصلحت اور فائدے سے صرف نظر کرتے ہوئے اس کے لیے علاج یادوا تجویز کرتا ہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے او ڈاکٹر گناہ گار ہے اور اس کے لیے اس کے عوض کمپنی سے کمیشن وغیرہ لینا بھی جائز نہیں ۔ اسی طرح میڈیکل ریپ کی نوکری کرنے والے شخص کا ڈاکٹر کو کمیشن یا تحفے تحائف وغیرہ کا لالچ دے کر ڈاکٹر کو اپنی کمپنی کی مہنگی یا غیر معیاری دوا تجویز کرنے پر آمادہ کرنا بھی جائز نہیں ہے، البتہ اگر میڈیکل ریپ کی نوکری کرنے والا شخص ڈاکٹر کو جاکر اپنی کمپنی کی تیار کردہ دوا کے حقیقی فوائد سے آگاہ کر کے اس سے اپنی کمپنی کی تیار کردہ دوا تجویز کرنے کی درخواست کرے تو اس کی گنجائش ہے، اسی طرح اگر ڈاکٹر مریض کی مصلحت اور خیر خواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری دیانت داری کے ساتھ مریض کے لیے وہی دوا تجویز کرے جو اس کے لیے مفید اور موزوں ہو توجائز ہے مگر تحائف یا کوئی اورمنفعت حاصل کرنے کے غیر معیاری یاغیر ضروری ادویات تجویز کرنا جائز نہیں ہے۔کسی دوسری کمپنی کی دوا مریض کے لیے زیادہ مفید سمجھتے ہوئے کسی خاص کمپنی ہی کی دوا تجویز کرنا بھی درست نہیں ہے۔