نفس کشی اورتن پروری کافلسفہ
سوال:۔میں بہت ممالک دیکھ چکا ہوں اورتھوڑے اورزیادہ مدت کے لیے کئی ملکوں میں ٹھہرابھی ہوں۔ میرا زیادہ شوق کسی جگہ ٹھہر کر وہاں کے معاشرے اورثقافت کو سمجھنے کا ہوتا ہے اس لیے میں بجائے ہوٹلوں کے کسی دوست یا محلے میں قیام کو پسند کرتا ہوں ،اس طرح لوگوں کو ان کے رہن سہن کو اور طرز زندگی کو سمجھنے کا بہتر موقع مل جاتا ہے۔ملک ملک کی سیاحت اور وہاں کے ماحول اور لوگوں کو سمجھنے کی کوشش میں مجھے دلچسپ معلومات بھی حاصل ہوئیں مثلا ایسے لوگوں سے بھی ملنے جلنے کا اتفاق ہوا جن پر خوشی یا غم کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔میرے خیال میں یہ روحانیت کا اعلی مقام ہے ۔بہرحال میں آپ کے تبصرے کا مشتاق ہوں؟
جواب:۔آپ کی ملاقات شاید ایسے لوگوں سے ہوئی ہے جو اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں کہ انسان کی اصل مصیبت اس کے خواہشات ہیں اور اگرانسان ان سے جان چھڑا لے تو وہ حقیقی سکون حاصل کرلیتا ہے۔ایسے لوگ اس مقصد کے لیےجسم کو طرح طرح کی اذیتیں دیتے ہیں یہاں تک کہ پھر وہ غم سے مغموم اورخوشی سے خوش نہیں ہوتے ہیں۔اس طریقہ کار کو نفس کشی کہتے ہیں ۔اس کے بالمقابل ایک اورفلسفہ ہے جسے تن پروری کا فلسفہ کہا جاتا ہے۔دونوں ہی فلسفے روحانیت نہیں بلکہ جہالت اورہدایت نہیں بلکہ گمراہی ہیں۔