فاریکس ٹریڈنگ کا حکم



سوال :۔آج کل آن لائن کمائی کے مختلف طریقے رائج ہیں جیسا کہ فوریکس ٹریڈنگ کیا یہ اسلامی نقطہ نظر سے درست ہے ,اور اگر یہ درست ہے تو کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
 
جواب :۔ فاریکس (forex)کےکاروبار میں سونا، چاندی، کرنسی، کپاس، گندم، گیس، خام تیل، جانور اور دیگر بہت سی اشیاء کی خرید و فروخت ہوتی ہے، ہمارے علم کے مطابق ’’فاریکس ٹریڈنگ‘‘ کے اس وقت جتنے طریقے رائج ہیں  وہ  شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم کی موجودگی کی وجہ سے ناجائز ہیں۔’’فاریکس ٹریڈنگ‘‘ میں اگر سونا ، چاندی اور کرنسی کا کاروبار کیا جائے تو چوں کہ  شریعت نے سونا ،چاندی اور کرنسی کے تبادلے میں چند شرائط عائد کی ہیں، جن میں سے ایک اہم شرط اس معاملے کے دونوں عوضوں پر قبضے کا پایا جانا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاملہ واقعی ایک معاملے کے طور پر انجام دیا جارہا ہے، جس میں معاملہ کنندگان کو دونوں عوض اپنی جگہ مطلوب ہیں۔ فاریکس کے آن لائن کاروبار میں مختلف کرنسیوں کے تبادلے میں عموماً نہ تو کرنسیوں کی حقیقی خرید وفروخت ہی مقصد ہوتی ہے، (بلکہ قیمتوں کے گھٹنے بڑھنے پر ہونے والا فائدہ مطلب ہوتا ہے، جس میں آخر میں فرق برابر کیا جاتا ہے، گو بعض صورتوں میں مطالبے پر سونا، چاندی حوالہ بھی کیا جاتاہو)، اور نہ ہی قبضہ اپنی شرائط کے ساتھ پایا جاتا ہے، اس لیے یہ کاروبار جائز نہیں ہوگا۔
 اور اگر فاریکس ٹریڈنگ میں سونا، چاندی اور کرنسی کے علاوہ دیگر اشیاء کا کاروبار کیا جائے تو بھی چوں کہ اس کاروبار میں عام طور پر خرید و فروخت صرف ایک کاغذی کاروائی ہوتی ہے، خریدی ہوئی اشیاء پر نہ تو قبضہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی قبضہ کرنا مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع و نقصان برابر کیا جاتا ہے، گویا صرف سٹہ کھیلنا مقصود ہوتا ہے، ایسی صورت میں خریدی ہوئی چیز کو  واپس بیچنے کی صورت میں ’’بیع قبل القبض‘‘ لازم آتی ہے، جس سے حدیث شریف میں منع کیا گیا ہے۔