شب جمعہ کو سورہ کہف پڑھنا
سوال:۔ کیا جمعے کو سورہ کہف پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب :۔شبِ جمعہ (یعنی جمعرات کا دن ختم ہوکر جو رات شروع ہوتی ہے) میں بھی سورۂ کہف پڑھنے کی فضیلت حدیث میں آئی ہے۔''سنن دارمی'' کی روایت میں ہے:
''عن أبي سعيد الخدري قال : من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق''۔
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے سورہٴ کہف جمعہ کی رات میں پڑھی اس کے لیے اس کی جگہ سے مکہ تک ایک نور روشن ہوگا۔(2/546دارالکتاب العربی)
حرم شریف میں گناہ کا وبال کتنا ہے؟
سوال:۔یہ تومعلوم ہے کہ حرم شریف میں نیکی کا بہت ثواب ملتا ہے مگر کیا اسی حساب سے گناہ کا وبال بھی زیادہ ہوتا ہے؟
جواب :۔حدود حرم میں گناہ کرنا از روئے قرآن حکیم موجب عذاب ہے،مگر حدود حرم میں سرزد گناہ کتنے درجہ زیادہ ہے، اس کی تحدید کسی حدیث مرفوع میں نہیں ملتی، البتہ اس کے متعلق خلیفہ راشد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فرامین ملتے ہیں مثلا یہ انہوں نے فرمایا کہ میری نزدیک حرم کے علاوہ مقام پر دس غلطیاں ( بعض روایت میں ہے) بارہ غلطیاں ( بعض میں ہے) ستر غلطیاں کرنا روا ہے اس بات سے کہ حرم میں ایک غلطی کروں، اسی طرح آپ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ میرے نزدیک مکہ میں گناہ کرنا مکہ کے علاوہ گناہ سے ستر درجہ زیادہ ہے۔
نیز عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ کسی گناہ کا ارادہ کرنے پر پکڑ نہیں ہوتی، جب تک کہ گناہ کا ارتکاب نہ ہوجائے، سوائے مکہ کہ وہاں گناہ کے ارادے پر بھی مواخذہ ہوگا۔حضرت مجاہد سے منقول ہے کہ مکہ میں گناہ بھی دوگنا ہے جیسے ثواب دوگنا ہوتا ہے۔حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ مکہ میں ایک گناہ سو کے برابر ہے، جیسے ایک عمل کا ثواب سو کے برابر ہے۔حضرت اسحاق ابن منصور کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے دریافت کیا کہ کیا ایک گناہ کے بدلہ کئی گناہ لکھے جاتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ایسا صرف مکہ میں کردہ گناہ میں ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک جماعت مکہ مکرمہ میں سکونت اختیار کرنے سے اجتناب کرتی تھی، جس کے سبب فقہاء کرام حج و عمرہ کی ادائیگی کے مقصد کے علاوہ مکہ مکرمہ میں سکونت اختیار کرنے کو غیر مناسب قرار دیتے تھے، کیوں انسان خطا کا پتلا ہے، بشری بنیاد پر غلطی ہوہی جاتی ہے، پس خطا سے محفوظ نہ ہونے کی وجہ سے مکہ مکرمہ میں سکونت اختیار کرکے اپنے آپ کو مشقت میں ڈالنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ حدیث 14092۔ كتاب الحج، في حرمة البيت وتعظيمه، ٣ / ٢٦٨، ط: مكتبة الرشد - الرياض۔ الدر المنثور فی التفسیر المأثور( البقرة، ١ / ٣٠٣، ط: دار الفكر)
الاستذكار لابن عبد البر( باب ماجاء في الطاعون، ٨ / ٢٥٦، ط: دار الكتب العلمية) فتح القدير لابن همام۔ المقصد الثاني في المجاورة۔( كتاب الحج، مسائل منثورة، ٣ / ١٧٨ - ١٧٩، ط: دار الفكر)