کلمہ طیبہ ستر ہزار بار پڑھ کر مرحوم کو بخشنا
سوال :۔کسی مرحوم كو ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ کر بخشنے کی کیا فضیلت ہے؟ کیا اس عمل سے مرحوم کی مغفرت کر دی جاتی ہے؟
جواب:۔کلمہ طیّبہ افضل ترین کلمات میں سے ہے جس کے عمومی فضائل میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ کلمہ طیّبہ پڑھنے والے پر جہنم کی آگ حرام ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:
"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ "
ترجمہ :۔۔۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ بزرگ و برتر نے اس شخص پر آگ کو حرام کردیا ہے جو لا الہ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ کی رضا مندی اسے مقصود ہو۔
(صحیح البخاری، کتاب الصلوۃ، باب المساجد فی البیوت، رقم الحدیث:425، ج:1، ص:93، ط:دارطوق النجاۃ)
لہذا جو شخص کلمہ طیّبہ کثرت سے پڑھےگا تو یہ عمل یقیناً اس کے لئے قابل اجر وثواب عمل ہے، اور اگر اس کا ثواب مرحومین کے لئے بخشے کا تو امید ہے کہ یہ عمل اس کی مغفرت کا سبب بن جائے، تاہم کلمہ طیبہ کے مخصوص تعداد میں پڑھ کر مردے کو ثواب بخشنے کا ذکر تتبع اور تلاش سے کسی صحیح حدیث میں نہیں ملا البتہ مذکورہ عمل بزرگوں کے مجربات مذکورہے۔
فضائلِ اعمال لمولانا محمد زکریاکاندھلویؒ (المتوفی:1982ء) میں ہے:
"شیخ ابو یزید قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے یہ سنا کہ جو ستر ہزار مرتبہ لا إلٰہ إلا اللہ پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے میں نے یہ خبر سن کر ایک نصاب یعنی ستر ہزار کی تعداد اپنی بیوی کے لئے بھی پڑھا اور کئی نصاب خود اپنے لئے پڑھ کر ذخیرہٴ آخرت بنایا۔ ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا جس کے متعلق یہ مشہور تھا کہ یہ صاحب کشف ہے مجھے اس کی صحت میں کچھ تردد تھا ایک مرتبہ وہ نوجوان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک تھا کہ دفعةً اس نے ایک چیخ ماری اور سانس پھولنے لگا اور کہا کہ میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے اس کی حالت مجھے نظر آئی، قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اس کی گھبراہٹ دیکھ رہا تھا مجھے خیال آیا کہ ایک نصاب اس کی ماں کو بخش دوں جس سے اس کی سچائی کا بھی مجھے تجربہ ہو جائے گا چنانچہ میں نے ایک نصاب ان نصابوں میں سے جو اپنے لئے پڑھے تھے اس کی ماں کو بخش دیا میں نے اپنے دل میں چپکے ہی سے بخشا تھا اور میرے اس پڑھنے کی خبر بھی اللہ کے سوا کسی کو نہ تھی مگر وہ نوجوان فوراً کہنے لکا کہ چچا میری ماں دوزخ کے عذاب سے ہٹادی گئی۔ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس قصہ سے دو فائدے ہوئے ایک تو اس برکت کا جو ستر ہزار کی مقدار پر میں نے سنتی تھی اس کا تجربہ ہوا دوسرے اس نوجوان کی سچائی کا یقین ہوگیا۔"
( فضائلِ ذکر، بابِ دوم :کلمہ طیّبہ کے فضائل، فصلِ دوم، ص:468، ط:کتب خانہ فیضی لاہور)