چوری کی اشیاء خریدنا
سوال :۔اگر کہیں کوئی چوری کی چیز فروخت ہورہی ہو مثلاگاڑی کاسائڈ گلاس یا اورکوئی اورپرزہ تو کیا اسے خرید سکتے ہیں۔عموما اس قسم کی اشیاء سستے داموں فروخت ہوتی ہیں۔اگرجواب یہ ہو کہ خریدنا جائز نہیں ہے مگر وہ چیز ہماری ضرورت کی ہوہم معمولی قیمت پر خریدنے کے بجائے اگر معقول قیمت پر خریدلیں تو کیا جائز ہے یا ہم براہ راست نہ خریدیں بلکہ کوئی اورخریدے اورپھر ہم اس خرید لیں تو درست ہوگا؟دوسرا سوال یہ ہے کہ ہمیں یقینی طور پر معلوم نہیں ہے کہ یہ چیز چوری کی ہے توپھر کیا حکم ہے؟
جواب ۱۔چوری کامال مثلا سوروپے مالیت کا ہو اور آپ اسے ہزار روپے میں خریدیں توپھر بھی جائز نہیں ہے۔اسی طرح چوری کامال اگر ہزار افراد خرید لیں اورپھر کوئی اسے خریدے توبھی وہ ناجائز ہی رہتا ہے۔دراصل چوری کے مال کا اصل مالک کے علاوہ کوئی اور مالک بنتا ہی نہیں ہے اس لیے وہ مال اگرلاکھوں ہاتھوں سے ہوکر آجائے پھر بھی حرام ہی رہتا ہے۔
۲۔اگر علم ہو کہ یہ چیز چوری کی ہے یا کسی شخص کےمتعلق یا بازار کے متعلق یہ بات مشہور ہو کہ وہاں چوری کی اشیاء فروخت ہوتی ہیں یا کوئی ایسی علامت یا قرینہ ہو جس سے معلوم ہو کہ چیز چوری کی ہے تو اسے خریدنا جائز نہیں ہے۔