درس قرآن یا حدیث کے بعداجتماعی دعا
سوال:۔نماز کے علاوہ درس قرآن یادرس حدیث کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ دلائل سے وضاحت فرما دیں۔
جواب :۔نماز کے علاوہ اللہ کے ذکر کی مجلس کے اختتام پر اجتماعی دعائیں احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام کے آثار سے ثابت ہیں، چند ایک کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے ۔
حدیث میں ہے کہ جب کوئی گروہ جمع ہوتا ہے اور ان میں سے بعض دعا کرتے ہیں اور بعض آمین کہتے ہیں تو اللہ ان کی دعا ضرور قبول کرتے ہیں۔(مستدرک حاکم۳؍۳۹۰)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب قرآن پاک کا ختم ہوتا تو اپنے گھر والوں کو جمع کرکے اجتماعی دعا کرتے اور بعض آثار میں یہاں تک ذکر ہے کہ اگر رات کے وقت قرآن ختم ہونے والا ہوتا تو کچھ حصہ چھوڑ دیتے اور صبح اپنے گھر والوں کو جمع کرکے اجتماعی دعا کرتے۔(مصنف ابن ابی شیبہ۶؍۱۲۸)
ایک موقع پر مسجد میں رات کے وقت حضرت ابی بن کعبؓ چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کر رہے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ان کے ساتھ مجلس میں شریک ہوگئے اور اس مجلس کا اختتام اجتماعی دعا پر ہوا۔(سنن دارمی۳؍۲۱۸)
مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ خیر کی مجالس کا اختتام اجتماعی دعا پر کرنے کا ثبوت صحابہ کرامؓ کے عمل سے ہے۔ نیز اللہ سے کوئی خیر طلب کرنے ہو اور اجتماعی دعا کی شکل میں اسے اللہ سے مانگا جائے تو اس میں قبولیت کی زیادہ امید ہے۔