افواہ سازی اورخبروں میں مبالغہ آرائی



سوال :۔موجودہ دور میں عموماً لوگ بلاتحقیق افواہیں پھیلاتے ہیں، خصوصاً آج کل وبائی مرض پھیلا ہوا ہے۔ یہ حقیقت تسلیم ہے کہ بیماری موجود ہے، اور وبائی امراض پھیلتے بھی ہیں،نقصان بھی دیتے ہیں، اور اسباب کے درجے میں پھیل بھی جاتے ہیں، احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہییں، تاہم اس کے حوالے سے اتنا خوف پھیلانا جتنا محسوس کیا جارہاہے، کیا اسلام میں کسی بیماری سے بچاؤ اور تدبیر کے درجے میں خوف دلانے کی اجازت ہے؟ تاکہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں، ورنہ پوری قوم کا ہی نقصان ہوگا؟ 
 
جواب:۔کسی وباء یا متوقع نقصان سے بچانے کے لیے دوسروں کوآگاہ کرنا جائز ہے اور اس سے بچاؤ کی ممکنہ تدابیر بتانا بھی جائز ہے مگر  افواہ سازی اور مبالغہ آرائی  کی شریعت میں  گنجائش  نہیں ہے۔خطرہ جس قدر حقیقت میں ہو بس اتنا ہی بیان کرنے کی اجازت ہے اوران لوگوں کو بیان کرنے کی اجازت ہے  جو علم اورتحقیق رکھتے ہوں ۔سنی سنائی  باتوں پر یقین کرنا اوربلاتحقیق ان کو آگے پھیلاناجائز  نہیں ہے۔جو لوگ  تدبیر کے نام پر لوگوں کو بتانے کے بجائے ڈراتے ہیں اور انہیں خوف اوردہشت میں مبتلاکرتے ہیں  وہ خود گناہ کے مرتکب ہیں اورخیرخواہی کے نام پر لوگوں کے بڑے بدخواہ ہیں  کیونکہ ڈر اورخوف سے لوگ  وہم  کاشکار ہوجاتے ہیں  اوروہم  سب سے بڑی  بیماری  بلکہ تمام بیماریوں کی جڑ  ہے۔