مجبور کی طلاق



سوال :۔کیامجبور  کی طلاق بھی ہوجاتی ہے؟
 
جواب :۔اگر مجبور سے مراد صرف اصرار ،ترکِ تعلق کی دھمکی ،گالم گلوچ وغیرہ یعنی کوئی ایسی صورت ہے جس میں جان سے مارنا،یا اعضاء کے تلف کی کوئی صورت نہ ہو تو ایسا شخص شرعاً مجبور شمار نہیں ہوتا ایسا شخص قولًایا تحریراً  طلاق دے دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔
اور اگر مجبور سے مراد ایسا شخص ہے جسے طلاق نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی ،یا کسی عضو کے ضائع کرنے کی یا قید میں ڈالنے کی دھمکی دی گئی ہو اور دھمکی دینے والےاپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے پر قادر بھی ہوں اورجس کو دھمکایا جائے وہ اس کاغالب گمان بھی یہ ہو دھمکانے والا اپنی دھمکی پر عمل کرگزرے گاتو ایسی  صورت میں اگر یہ مجبور( مکرہ) شخص تحریری طلاق دے دے تو طلاق واقع نہیں ہوگی، لیکن اگر اس نے زبانی طلاق دے دی تو یہ طلاق واقع ہوجائے گی۔