خلع کے عوض ماں کا بچے کی پرورش کو چھوڑنا



سوال:۔ میاں بیوی  کے درمیان کسی صورت ہم آہنگی نہیں ہورہی ۔اب دونوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خلع کے ذریعے ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں۔خلع کے لیے عدالت جانا ہوگا ۔ دونوں اس کے لیے بھی تیار ہیں  مگر شوہر کا کہنا یہ ہے کہ  وہ بچہ اپنے پاس رکھے  گااور بیوی بھی اس پررضامند ہے۔بچہ اس وقت چار سال کا ہے۔آپ رہنمائی فرمائیں  کہ  کس طرح  دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوسکتے ہیں؟
 
جواب:۔طلاق کے ذریعے بھی دونوں سلیقے سے علیحدگی  اختیارکرسکتے ہیں۔اگر خلع کے ذریعے ہی جدا ہونا ہے تو خلع کے لیے عدالت جانا ضروری  نہیں ہے۔عدالت کے باہربھی میاں بیوی خلع کا معاملہ کرسکتے ہیں۔شوہر کی  طرف سے یہ شرط درست نہیں ہے کہ وہ بچہ اپنے پاس رکھے گا،اگر چہ بیوی بھی  اس شرط پر رضامند ہو کیونکہ شریعت راضی نہیں ہے۔سات سال تک پرورش بچے کا حق ہے اور ماں بچے کے اس حق سے دست بردار نہیں  ہوسکتی ہے۔اگر اس شرط پرزوجین اتفاق کرلیتے ہیں  تو خلع تو درست ہوجائے گا مگر سات سال تک بچے کی پرورش کا حق ماں ہی کو ہوگا۔اگر ماں پرورش کی اہل نہ ہو یا وہ بچے کو اپنے زیر پرورش لینے پر آمادہ نہ ہو یا وہ آمادہ ہو مگر پرورش کی اہلیت نہ رکھتی ہویا وہ بچے کے  لیے اجنبی شخص سے نکاح کرلے  تو پھرحق پرورش بچے کی نانی کو ہوگا ۔اگر نانی بھی نہ ہویا پرورش نہ کرسکتی ہو تویہ حق دادی کو ہے ورنہ بہن یا خالہ کو ہے۔الغرض درجہ بہ درجہ   حق پرورش ماں کی قریب ترین عزیزہ کو منتقل ہوگا۔