وتر کے بعد دورکعت کھڑے ہوکر یا بیٹھ کرپڑھنا سنت ہے؟



سوال:۔ وتر کے بعد دو رکعتوں کے متعلق بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کو بیٹھ کر پڑھنا سنت ہےاور بعض کہتے ہیں کہ نہیں کھڑے ہو کر پڑھنا سنت ہے ، حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ 
 
جواب :۔وتر کے بعد دو نفل پڑھنا آپ ﷺ ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہاءِ کرام سے ثابت ہے ۔ نوافل کو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنا دونوں طرح درست ہے، لیکن بیٹھ کر نفل پڑھنے کی بجائے کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ہے۔نبی کریم ﷺ نے وتر کے بعد دو رکعت نفل نماز بیٹھ کر ادا کی ہے, لیکن آپ ﷺ کو بیٹھ کر پڑھنے میں پورا ثواب ملتا تھا اور دوسروں کو آدھا ثواب ملتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی کی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ  کھڑے ہوکر نفل پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے ، پھر حضورﷺ  کو دیکھا گیا  کہ وتر کے بعد نفل نماز بیٹھ کر ادا کرتے ہیں تو  آپ سے یہ دریافت کیا گیا ، جس پر آپ نے ارشاد فرمایا ، ایسا ہی ہے، ( یعنی کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے) لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں (مجھےپورا ثواب ملتا ہے، کم نہیں ملتا)۔(سنن نسائی 1/245، ط: امدادیہ۔صحیح مسلم 1/253، ط: قدیمی)
نبی کریم ﷺ کا عام معمول یہ تھا کہ تہجد کی بہت طویل نماز پڑھتے تھےیہاں تک کہ پیروں پر ورم آجاتا تھا، اس کے بعد صبح صادق کے قریب وتر پڑھتے تھے پھر بیٹھ کر دو رکعت نفل پڑھتے تھے ، اب بھی اگر کوئی شخص یہی طریقہ اختیار کرے کہ طویل تہجد پڑھے پھر وتر پڑھے اور اس کے بعد تھک کر دو رکعت نفل پڑھے تو یہ آپ ﷺ کی اتباع ہے، بلکہ حجۃ الاسلام حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اگر نفل اس نیت سے بیٹھ کر پڑھے گا کہ آپ ﷺ سے یوں ہی منقول ہے تو اس نیت سے ان شاء اللہ عجب نہیں ہے کہ ثواب میں کچھ کمی نہ رہے۔ (فتاوی رحیمیہ 5/224، ط: دارالاشاعت)