قدیم مسجد کو بالکل بے آباد کردینا
سوال:۔ ہمارے گاؤں میں ایک قدیم مسجد ہے، جو اب بوسیدہ ہوچکی ہے، اور اب آبادی چوں کہ بڑھ گئی ہے، وہ مسجد اہل محلہ کے لیے ناکافی ہوگئی ہے، اب محلہ والے چاہتے ہیں کہ اس مسجد کو منہدم کرکے دوسری جگہ نئی مسجد بناتے ہیں ، اگر اس کو منہدم نہ کریں گے تو اس کے بے ادبی ہونے لگی، اور یہ بے آباد رہے گی، ایسی صورت میں ہم اس مسجد کو منتقل کرسکتے ہیں، یعنی اس کی جگہ دوسری مسجد محلہ والوں کے لیے بنالیں؟
جواب:۔جس زمین پر ایک مرتبہ شرعی مسجد بن جائے تو وہ تحت الثری(زمین کی تہہ) سے اوپر آسمان تک قیامت تک کے لیے مسجد رہتی ہے ، اس کو نہ کسی کی ملکیت میں دیا جاسکتا ہے ،نہ اس کو فروخت کیا جاسکتا ہے، نہ ہی اس میں میراث جاری ہوتی ہے اور نہ ہی اس کو کسی اور جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے، بلکہ ہمیشہ کے لیے اس کا احترام اور حفاظت کرنا لازم ہوتا ہے، لہذا مذکورہ مسجد کو ختم کرکے اسے دوسری جگہ منتقل کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔ اگر آبادی بڑھنے کی وجہ سے مذکورہ مسجد کی جگہ اہلِ محلہ کے لیے تنگ ہوتی ہو ، تو دوسری جگہ اور مسجد بنائی جاسکتی ہے، تاہم اس قدیم مسجد کو بدستور مسجد ہی برقرار رکھنا ضروری ہے، اور اس میں اذان وجماعت کا اہتمام کرتے ہوئے آباد رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اور جس طریقے سے اب تک اس کی حفاظت اور احترام ہوتا آرہا ہے آئندہ بھی اس طرح اس کی حفاظت واحترام کا انتظام برقرار رکھنا چاہیے۔(شامی:4/358، کتاب الوقف، ط؛ سعید)