عورتوں کاتراویح کی جماعت میں شامل ہونا
سوال:۔رمضان المبارک کی آمد قریب ہے، رمضان المبارک کے برکات اور فضائل حاصل کرنے کے لیے مردوں کی طرح عورتیں بھی خواہش مند ہوتی ہیں، اس سلسلے میں بعض مساجد میں تراویح میں عورتوں کے الگ جگہ بنائی جاتی ہے، اور اس کے لیے پمفلٹ بھی چھاپے جاتے ہیں جس میں باقاعدہ انہیں مسجد میں تراویح پڑھنے کی ترغیب دی جاتی ہے، آیا یہ عمل درست ہے؟ (عرفان صدیقی)
جواب : عورتوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آنا مکروہ ہے، خواہ فرض نماز ہو یا عید کی نماز ہو یا تراویح کی جماعت ہو۔حضور ﷺ کے زمانہمیں عورتیں مسجد میں نماز کےلیے آتی تھیں مگروہ بہترین زمانہ تھا، آپﷺ بنفس نفیس موجود تھے، وحی کا نزول ہوتا تھا، عورتوں کے لیے بھی علم دین اور شریعت کے احکامات سیکھنا ضروری تھا، مزید یہ کہ آپ ﷺ کی مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی عام مساجد سے کئی گنا زیادہ تھا ،لیکن اس وقت بھی انہیں یہی حکم تھا کہ عمدہ لباس اور زیورات پہن کر نہ آئیں اورخوشبو لگا کر نہ آئیں، نماز ختم ہونے کے فورا بعد مردوں سے پہلے واپس چلی جائیں، اور ان پابندیوں کے ساتھ اجازت کے بعد بھی آپ ﷺنے ترغیب یہی دی کہ عورتوں کا گھر میں اور پھر گھر میں بھی اندر والے حصے میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنےسے افضل ہے۔حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ عورتوں کی جو حالت آج ہو گئی ہے وہ حالت اگر حضور ﷺ کے زمانہ میں ہوئی ہوتی تو آپ ﷺ عورتوں کو مسجد آنے سے منع فرما دیتے، یہ اس زمانہ کی بات ہے کہ حضور ﷺ کے وصال کو زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا تھا ، اس لئے موجودہ پر فتن دور جس میں فتنہ و فساد اور بے حیائی عام ہےاور مرد وزن میں دین بیزاری کا عنصر غالب ہے، عورتوں میں فیشن ، اور بن سنور کر باہر نکلنے کا رواج ہے ،ان حالات میں عورتوں کو مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت نہیں خواہ پردہ کے ساتھ ہی کیوں نہ آئیں۔عورتیںاپنے گھروں میں نماز اداکریں، یہی ان کے لیے زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے۔اس تفصیل یہ سے واضح ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مساجد میں تراویح کی جماعت کے لیے باقاعدہ عورتوں کے لیے جگہ مختص کرنا اور ان کو مسجد میں آنے کی ترغیب دینا اور اس عمل کی حوصلہ افزائی کرنا شرعا درست نہیں ہے۔