ساری عمرروزوں کی نذرماننے والی کیا کرے؟
سوال:۔ ایک لڑکی نے نذر مانی تھی اگر میرا بھائی پیدا ہوگیا تو میں ساری عمر روزے رکھوں گی، پھر اللہ کے فضل سے اس کا بھائی پیدا ہوگیا تو کیا اب اس کو زندگی بھر روزے رکھنے لازم ہوں گے، نیز وہ عورت اپنے خاص ایام میں کیا کرے، اور اگر روزہ کی استطاعت نہ رکھے تو کیا حکم ہے؟
جواب:۔ مذکورہ لڑکی پر ایامِ ماہواری، عید الفطر، عید الاضحیٰ، اور ایام تشریق یعنی ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کے علاوہ باقی پورے سال کے روزے رکھنا لازم ہیں، جس میں سے گیارہ مہینے نذر کے روزوں کے اور ایک مہینہ رمضان کے فرض روزوں کا ہے، نیز ایامِ ماہواری ، عیدین اور ایام تشریق کے روزوں کا فدیہ ادا کرنا ہوگا۔ ایک روزے کا فدیہ پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔ اگر مذکورہ لڑکی ضعف،بڑھاپے، اور مشقت والے کام کرنے یا کسی بیماری کی وجہ سے روزے رکھنے پر قادر نہ ہو تو ہر روزے کے بدلے صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر فدیہ ادا کرتی رہے، اور اگر تنگدستی کی وجہ سے فدیہ کی ادائیگی پر بھی قادر نہ ہو تو باری تعالیٰ کے حضور استغفار کرتی رہے۔(ہندیۃ:1 / 209، الباب السادس فی النذر، ط؛ رشیدیہ) (مبسوط للسرخسی 3 / 146، کتاب الصوم ، ط؛ دارالکتب العلمیہ) (محیط برہانی :2 / 403، الباب السادس عشر فی صدقۃ الفطر، ط؛ دارالکتب العلمیہ)