مقدس اوراق کے متعلق



سوال: ہمارے گھروں اور مساجد میں پرانے پھٹے ہوئے بوسیدہ قران مجید کے نسخے اور اوراق ہیں، ان کا کیا کریں ؟بارشیں کم ہونے کے باعث ندی نالوں میں پانی کم ہے، ان میں بہانے سے پھر یہ اوراق اطراف سے باہرآجائیں گے،مجموعی معاشرتی سہل پسندی کے باعث زمین میں دفن کرنا خاصا مشکل اور محنت طلب کام ہے۔اس کا آسان شرعی حل کیا ہے ؟
سوال۲: جناب اخبارات میں دینی صفحات کے اندر اللہ تعالی کا اور آپ ﷺ کا  نام مبارک لکھا ہوتا ہےاور اس کے علاوہ بھی دینی معلومات ہوتی ہیں،ان معلومات کو کس طرح سے محفوظ کیا جا ئے  کہ بے ادبی نا ہو سکے کیونکہ یہ اخبارات گھروں میں پھینکے جاتے ہیں اور ردّی پیپر والوں کو فروخت کر دیے جا تے ہیں۔ سلمان تنویر
 
جواب۱: مقدس اوراق ان کا ادب و احترام کرنا لازمی ہے جب ان اوراق  سے فائدہ حاصل کرنا ممکن نہ رہے تو انہیں تلف کیا جائے گا، تلف کرنے کی بہترصورت  یہ ہے کہ ان اوراق کو گندگی سے دور کسی محفوظ مقام میں دفن کیا جائے، اگر گہرے پانی میں ڈال دیا جائے تو بھی کوئی حرجنہیں۔پانی میں بہانے کی صورت میں اس بات کا دھیان رہے کہ یہ اوراق  کسی وزنی چیز میں باندھ کر زیادہ گہرے پانی میں بہائے جائیں، کم گہرے پانی میں پانی میں ڈالنے کے بعد یہ دوبارہ کنارے پر آجائیں گے، جس سے ان کی بے ادبی ہوگی۔اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو اس پر سیاہی وغیرہ پھیر کر اس کے حروف مٹادئیے جائیں، یا اس کے حروف کو کسی اور طریقہ سے مٹادیا جائے۔ (الدر المختار ،كتاب الحظر والإباحة ٦/۴۲۲ ۔رد المحتار، كتاب الحظر والإباحة ٦/۴۲۲)
جواب:۔ قرآن پاک کے الفاظ یا ان کاترجمہ یا اللہ اور اس کے رسول کا نام  جہاں بھی لکھا ہواس کا ادب کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اخبارات میں قرآنیآیات کاترجمہتعلیم،نصیحتاوردین کی نشرواشاعت  کی غرض سے دیاجاتا ہے،جس کاادبواحترام لازم ہے۔اگر کوئی اس کو پھینکتا ہے توبرا کرتا ہے،مگر یہ اس کی بدذوقی ہے۔اگراخبارمیں  قرآنی آیات یا ان کا ترجمہ چھپاہوتو اسے ردی میں دینے سے پہلے علیحدہ کرلیناچاہیےاورپھر مقدس اوراق میں دے دینا چاہیے۔ تفسير ابن كثير (7/ 545)