ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے متعلق
سوال :۔ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے بارے میں ایک فتوی چلا ہوا ہے، وہ یہ کہ ایزی پیسہ اکاونٹ میں 1000 روپیہ رکھنے پر جو فری منٹس اور ایس ایم ایس وغیرہ ملتے ہیں ان کا استعمال جائز نہیں ،اس لیے کہ وہ قرض پر نفع ہے جو کہ سود ہے ۔میری ذاتی رائے اس مسئلہ کے متعلق یہ ہے کہ یہ سود نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہماری رقم جو کمپنی کے پاس ہوتی ہے وہ امانت ہی ہوتی ہے اس کو قرض کا نام دینا اس رقم کے استعمال کی وجہ سے درست نہیں ،ہاں امانت میں خیانت ہے جو کہ جائز نہیں اس لیے کہ امانت جب بھی چاہو واپس کی جا سکتی ہے اور قرض کا تعلق مقروض کے ساتھ ہوتا ہے یعنی قرض مقروض اپنی مرضی سے واپس کرتا ہے اور یہی صورت ایزی پیسہ اکاونٹ میں بھی ہے کہ آدمی جب چاہے اپنی رقم نکال سکتا ہے نہ کہ کمپنی کی مرضی پر رقم کو نکالا جاتا ہے معلوم ہوا کہ وہ امانت ہے لہذا اگر بندہ کی بات درست ہے تو ضرور تصدیق کیجیے گا اور اگر غلط ہے تب بھی بندہ کو اس کی غلطی پر آگاہ فرمائیے گا۔
جواب:۔ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے متعلق مسئلہ یہی ہے کہ اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم قرض ہے اور اس پر ملنے والانفع سود ہے ۔صارف کی طرف سے جب اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم کے استعمال کی اجازت ہے تو رقم امانت نہیں رہتی بلکہ قرض بن جاتی ہے۔یہ دلیل بھی درست نہیں ہے قرضہ مقروض اپنی مرضی سے اداکرسکتا ہے کیونکہ قرض کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ قرض دینے والا جب چاہے اس کامطالبہ کرسکتا ہے البتہ ’’دین ‘‘ کا مطالبہ مقررہ وقت سے پہلے نہیں ہوسکتا ہے مگرقرض اور دین میں فرق ہے اور یہ رقم دین نہیں بلکہ قرض ہوتی ہے۔درمختار۵؍۱۵۸