ہبہ میں جائیداد نام کرنے ساتھ قبضہ سپردکرنابھی ضروری ہے



سوال: ۔میں نے اپنی زندگی  ہی  ایک گھر اپنی بیٹی کے نام کردیا ہے، تاکہ میری بیٹی کو میرے مرنے کے بعد کوئی مسئلہ نہ  ہو، وہ گھر رینٹ پر لگا ہوا ہے، کیا میں جب تک زندہ ہوں اس کا کرایہ لے سکتا ہوں  یا اس رینٹ پر میری بیٹی کا حق ہے؟ (ڈاکٹر محمد اسحق) 
 
جواب:۔ انسان کا اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے کسی کو کچھ دینا ہبہ (گفٹ) کہلاتا ہے، اور   ہبہ (گفٹ) کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واہب (ہبہ کرنے والا) موہوبہ چیز (جس چیز کا ہبہ کیا جارہاہے)  کو موہوب لہ (جس کو ہبہ کررہا ہے) کے نام کرنے کے ساتھ اس کا مکمل  قبضہ اور تصرف بھی دے دے، اور ہبہ کے وقت موہوبہ چیز سے اپنا تصرف مکمل طور پرختم کردےورنہ   محض زبانی یا تحریری ہبہ( گفٹ) کرنا شرعا کافی نہیں ہے اور موہوبہ چیز  بدستور واہب( مالک ) کی  ملکیت میں   رہتی ہے۔لہذا  اگر آپ کی بیٹی  عاقلہ وبالغہ ہے  تو  صرف بیٹی کے نام کرنے سےہبہ (گفٹ)  مکمل نہیں ہوا اورمکان پر آپ کی ملکیت برقرار ہے اور اس کا کرایہ بھی آپ کا حق ہے۔بیٹی کی ملکیت اس وقت ثابت ہوگی جب آپ گھر اس کے نام کرنے کے ساتھ اس کا قبضہ بھی بیٹی کو دے دیں گے۔قبضہ دینےکے بعد بیٹی کی ملکیت ثابت ہوجائے گی اور کرایہ بھی اس کاحق ٹھہرے گا البتہ اگر وہ خوشی سے آپ کو کرایہ وصول کرنے اور  استعمال کرنے کی اجازت دے  دے تو درست ہے۔اگر بیٹی نابالغہ ہے تو آپ کا قبضہ اس کاقبضہ ہے اور مکان کی ملکیت اس کی طرف منتقل ہوچکی ہے۔مکان کاکرایہ بھی بیٹی کا حق ہے  اور آپ کے لیے کرایہ  کااستعمال جائز نہیں ہے اگر چہ بیٹی اس کی اجازت دے ۔ہندیہ:(4/392، الباب السادس فی الھبۃ للصغیر، ط؛ رشیدیہ) شامی (5/694،کتاب الھبۃ، ط ؛ سعید)