زم زم میں عام پانی ملانا اوریہاں کی اشیاء کو حرمین کی تبرکات ظاہر کرنا
سوال :۔جب لوگ حج یاعمرہ کرنے حرمین شریفین جاتے ہیں تو واپسی پراپنے عزیزواقارب اوردوستوں کو کچھ تحفے تحائف بھی دیتے ہیں-اکثردیکھنے میں آیا ہے کہ آبِ زم زم میں پانی ملاکر،کھجوریں ،ٹوپیاں،جائے نماز اورتسبیح پاکستان کی کسی مارکیٹ سے خرید کرلوگوںکو پیش کردیتے ہیں ۔پوچھنا یہ ہے کہ حج/عمرہ پراس طرح خرید کرتحفے تحائف دینا مناسب ہے جبکہ لینے والا یہ گمان کرتا ہے کہیہحرمین شریفین سے لائے ہوئے تبرکات ہیں ۔علاوہ ازیں سعودی حکومت کی طرف سے آبِ زمزم لانے کی ایک مقدار متعین ہے۔حاجی اورمعتمرین بقدرِضرورت پانی ملا کرتقسیم کرتے ہیں،کیا یہ افعال جائز ہیں؟
(قاضی جمشید عالم صدّیقی لاہور)
جواب:۔حج یا عمر ہ سے آنے کے بعد وہاں کے تبرکات مثلا کھجور ،زم زم اور دیگر اشیاء اپنے متعلقین میں تقسیم کرنا درست ہے۔ بہتر یہی ہے کہ رشتہ داروں اوردوستوں وغیرہ کو جب زم زم دے تو خالص دے چاہے مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہوالبتہ زمزم میں اگر عام پانی ملا دیا جائے تو اس کا ثبوت بھی ہے اور زم زم کی خاصیت یہ ہے کہ عام پانی میں ملانے سے زم زم کی برکات اس میں منتقل ہوجاتی ہے اس لیے حصول برکت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے لیکن اس کو خالص زم زم نہیں کہا جاسکتا، اس لیے پانی ملائے ہوئے زم زم کو یہ کہہ کر متعلقین کودینا درست نہیں کہ یہ خالص زم زم ہے۔اسی طرح حج سے آکر دیگر ہدایا تقسیم کرنا جائز ہے لیکن نہ دینے والوں پر ملامت کرنا یا ان سے ناراض ہونادرست نہیں اوراگر دینے والے دل کی خوشی سے نہ دیں تو لینا بھی جائز نہیں ہے۔یہ امر کے یہاں کی اشیاء کو وہاں کی سوغات ظاہر کرکے دیا جائے غلط بیانی ہے لیکن اگر ایسی صراحت نہ کی جائے اور ہدیہ کو حرمین کا ہدیہ باور کرائے بغیر دے دیا جائے تو درست ہے۔