متولی کے تقرر کے سلسلے میں واقف کے اختیارات



سوال:۔محترم ڈاکٹرصاحب !میراسوال  یہ ہے کہ ایک شخص ایک مسجد بناتا ہے اوراس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ اسے ثواب ملے اوراللہ تعالی کی رضا حاصل ہو۔اس مقصد کے لیے وہ ایک قطعہ زمین  وقف کردیتا ہے اورمسجد بھی بنادیتا ہے اورلوگ اس میں نماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں  ۔یہ شخص جب تک حیات  ہے مسجد کی دیکھ بھال کرتا ہے   اوراس کی زندگی میں مسجد کے معاملات بڑے احسن طریقے سے جاری ہیں ۔اہل محلہ بھی خوش ہیں اورانہیں اس سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔اس شخص کی خواہش یہ ہےکہ اس کے انتقال کے بعد بھی مسجد کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے۔اب سوال یہ ہے کہ اس شخص کے بعد اس مسجد کاانتظام کون سنبھالے گا؟بالفاظ دیگر اس شخص کو شریعت کس حد تک اختیار دیتی ہے  کہ وہ  اپنے حسب خواہش کسی کو مسجد کا نظم منتقل کرے۔ تفصیل سے جواب درکار ہوگا۔محمدجمیل اعوان
 
جواب:۔  مذکورہ شخص  جب تک  حیات ہے اسے مسجد کی تولیت  کاحق حاصل ہے  کیونکہ وقف کی تولیت کا اولین حق خودواقف کو ہوتا ہے۔
۲۔مذکورہ شخص چاہے تو کسی اورکو متولی مقررکرسکتا ہے۔
۳۔اپنی اولاد یا اقارب میں سے کسی کو مقررکرسکتاہے۔
۴۔شخصی نامزدگی کی بجائے مستقبل کے متولی کے صفات متعین کرسکتا ہےمثلا یہ کہ سن رسیدہ اورفہمیدہ شخص وقف کا انتظام وانصرام سنبھالےگا۔
۵۔ہونے والے متولیان میں ترتیب قائم کرسکتا ہے مثلا سب سے پہلے کسی ایک شخص کو متولی مقرر کرے اوراس کے بعد کسی اورکا تقرر کرے۔
۶۔ایک ہی وقت میں ایک سے زائد متولیان کا تقررکرسکتا ہے۔(الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (4 / 421)