تعویذ جائز یا ناجائز



سوال :۔ ہم نے علماء سے سنا ہے کہ اسلام میں تعویذ جائز نہیں ہے؟
 
جواب: ۔ہر قسم کےتعویذ کاانکار زیادتی ہے۔ تعویذ میں اگر شرطوں کا خیال رکھا جائے تو جائز ہے مثلا:اس  کا معنی  ومطلب معلوم ہو،اس میں  کوئی شرکیہ  کلمہ نہ ہو،  اس کے مؤثر بالذات ہونے   کا عقیدہ نہ ہو  اورمقصد جائز ہو۔لہذا    ایسا تعویذ جو آیات قرآنیہ ، ادعیہ ماثورہ یا کلمات صحیحہ پر مشتمل ہواورکسی جائز غرض کے لیے استعمال کیا جائے ،درست ہے اوراس پر اجرت کاحصول بھی جائز  ہے کیونکہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں ۔حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما، اللہ  تعالی کی قدرت وکبریائی پر مشتمل کلمات تعوذ اپنے سمجھ دار بچوں کویاد کراتے تھےاور جو بچہسمجھ دار نہ ہوتا تھا اُس کے گلے میں وہ کلمات لکھ کرتعویذ کی شکل میں ڈال دیتے تھے۔یہی تعویذ کی حقیقت  ہے۔اُن کے اِس عمل سے یہ معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت پر مشتمل پر اثر کلمات  کاتعویذ میں استعمال جائز ہے۔ (سنن أبي داؤد  ۲؍۵۴۳ مطبع دیوبند، مشکاۃ المصابیح ۲۱۷)شامی (6 / 363، کتاب الحظر والاباحۃ، ط؛ سعید)