قضااعمال کے احکام حصہ اول
سوال :۔ایک شخص بے دینی کی زندگی گزار رہا ہوپھر اس کو اللہ پاک صراط مستقیم کی توفیق دے دے تو وہ کیا کرے ؟میں نے سنا ہے کہ اس کو سب نمازیں پڑھنی ہوں گی اور روزے رکھنے ہوں گے۔میں یہ سب کچھ کرنا چاہتا ہوں لیکن کس طرح کروں او رکیاکیا کروں ؟آپ رہنمائی فرمادیں۔میرے خیال میں آپ کا جواب مجھ سمیت بہت لوگوں کی رہنمائی کرے گا۔عاصم عبداللہ
جواب:۔ہر مسلمان پر لازم ہے کہ جو فرائض اورواجبات اس کے ذمہ رہ گئے ہیں ان کو اداکرے ،جو اداہوسکتے ہوں ، ان کو اداکرےاور تاخیر پر اللہ تعالی سے معافی مانگے اورجوقضا ہوچکے ہیں ان کی قضاکرے اوراس پر بھی اللہ پاک سے معافی مانگے۔عبادات کی ادائیگی میں یہ تفصیل ہے کہ جن عبادات کے لیے وقت مقررنہیں ہے جیسے زکوۃ،سجدہ تلاوت وغیرہ ان کوجب بھی انسان اداکرے تو یہ اداہی ہوں گی،قضاشمارنہیں ہوں گی مثلااگر دس ہوئے کہ حج فرض ہوچکا ہے مگر آج حج ادا کرتا ہے تو یہ ادا ہی شمار ہوگا،اسی طرح اگر بیس سال زکوۃ نہیں دی ہے اور آج زکوۃ اداکرتا ہے تو اسے اداکرنا ہی کہیں گے لیکن جن عبادات کے متعلق شریعت نے تلقین کی ہے کہ انہیں ایک مقررہ وقت میں اداکرنا ہے ،اگر ان کو اس خاص اور مقررہ وقت میں ادانہ کیاجائے تو وہ انسان کے ذمہ قضا رہ جاتی ہیں اوران کی ادائیگی وقت گزرنے کے بعد انسان پر ضروری ہوجاتی ہے،اگر فرض رہ جائے تو اس کی ادائیگی فرض ہوتی ہے اور اگر واجب ادانہ کرسکا تو وقت گزرنے کے بعد اس کی ادائیگی واجب ہوتی ہے۔
جو عبادتیں انسان کے ذمہ رہ جائیں ان کی دوقسمیں ہیں :ایک بدنی عبادتیں اور دوسری مالی عبادتیں۔بدنی عبادتوں کاحکم یہ ہے کہ جب تک انسان موجود ہو ان کی ادایاقضا انسان کو خودکرنی ہوتی ہے مثلانماز خود اداکرنا واجب ہےاوراگر ادانہیں کی تو اس کی قضاکرنا واجب ہے اور اگر قضابھی نہیں کی تو وصیت کرنا واجب ہے کہ میری نمازوں کافدیہ دے دیا جائے اور اگر وصیت بھی نہیں کی تو وارثوں کے ذمہ فدیہ اداکرنا واجب نہیں البتہ کوئی عاقل وبالغ وارث اپنی طرف سے خوشی سے اداکردے تو امید ہے کہ اللہ پاک قبول فرمالیں گے۔
مالی عبادتوں کاحکم یہ ہے کہ ان کوانسان خود بھی ادا کرسکتا ہے اور کوئی دوسرا بھی اس کی اجازت اس کی طرف سے اداکرسکتا ہے مثلاانسان اپنے مال کی زکوۃ کسی دوسرے سے دلاسکتا ہے اور کوئی دوسرابھی اس کی اجازت سےزکوۃ ،فطرہ یا قربانی کرسکتا ہے۔
حج بدنی اور مالی عبادت کا مجموعہ ہے ،اس کاحکم یہ ہے کہ جب تک صحت اور طاقت ہو خود اداکرنا واجب ہے البتہ اگر عذر شرعی ہوتو دوسرے شخص سے حج بدل کراسکتا ہے۔اگر کسی شخص پر حج فرض ہے اور اس نے خود زندگی میں ادانہ کیا تو ا س کے ذمہ لازم ہےکہ وہ وصیت کرے کہ میرے بعد میرے ترکہ سے میری طرف سے حج بدل اداکیا جائے۔حج بدل کی مخصوص شرطیں جو علماء سے معلوم کرنی چاہیے اور اس کے بعد ہی حج بدل کراناچاہیے۔
عبادات میں سب اہم نماز ہے ،اس کی اہمیت اس قدر زیادہ ہےکہ یہ ہرحالت میں فرض ہے اور بیماری کی حالت میں بھی واجب ہے چنانچہ اگر صحت ہے توکھڑے ہوکرپڑھے ورنہ بیٹھ کرپڑھےورنہ کروٹ کے بل لیٹ کر اور منہ قبلہ کی طرف کرکے پڑھے یاپاؤں قبلہ کی طرف کرکے اور سرکے نیچے تکیہ لگاکرپڑھے،پاؤں کے متعلق اختیار ہے کہ پھیلائے یا گھٹنے کھڑے کرے،اگر اس طرح بھی نماز پڑھنا ممکن نہیں ہے تو پھر رہنے دے اور بعد میں جب صحت ہوجائے تو ان کی قضا کرلے۔اگر صحت اور طاقت مل گئی اور پھر بھی نمازوں کی قضا نہیں کی تو ان کی قضاذمہ میں رہ جائے گی اور اگرحالت مرض میں کسی طرح بھی پڑھنے کی طاقت نہیں تھی اور بعد میں صحت بھی نہیں ملی تو ان نمازوں کی قضا یا ان کافدیہ واجب واجب نہیں ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص بے ہوش رہا اور بے ہوشی چھ نمازوں سے زیادہ رہی تو نہ قضا ہے اور نہ فدیہ ہے لیکن اگر درمیان میں ہوش آگیا تو پھر قضا واجب ہے۔نماز کے بعدزکوۃ کادرجہ ہے مگر وہ چونکہ مالی عبادت ہے اس لیے اس کاحکم آگے بیان ہوتا ہے۔روزہ ایسی عبادت ہے کہ جس کا خود اداکرنا واجب ہے۔کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے روزہ نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی روزے کا فدیہ دیا جاسکتا ہے البتہ بڑھاپے کی وجہ سے اگر دن بدن صحت گر رہی ہے اور کمزوری اس قدر ہے کہ روزہ رکھنے سے جان جانے کا اندیشہ ہے یا سخت مرض لاحق ہونے یا بیماری کے بڑھ جانے کا سخت اندیشہ ہے اور تجربہ سے محسوس کرلیا ہے یا کسی متقی اور ماہر معالج نے بتادیا ہے کہ روزہ رکھنے سے ہلاکت یا سخت مرض لاحق ہونے کا اندیشہ ہے تو پھر ہر روزے کے بدلے فدیہ اداکرے۔بیماری میں آجکل متقی معالج کا میسر آنا مشکل ہوتا ہے اور جو معالج میسر ہوتے ہیں وہ نزلہ وزکام جیسے معمولی امراض پر بھی روزہ قضا کرنے کامشورہ دیتے ہیں اس لیے ایسے معالجین کے کہنے پر روزہ نہ چھوڑے بلکہ متقی او رماہرمعالج کو تلاش کرے ۔اگر مرض ایسا ہوکہ اس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہی نہ ہو یا روزہ رکھنا سخت مضر ہو اور روزہ چھوڑ دیا اور پھر صحت یابی نہ ہوئی اور اسی مرض میں انتقال کرگیا یعنی قضا کرنے کی مہلت ہی نہ ملی توایسے روزوں کی نہ قضا واجب ہے اورنہ ہی اس کافدیہ اداکرنا واجب ہے۔(جاری)