عورتوں کے حقوق خصوصاحق میراث کو یقینی بنانے کے لیے تجویز
سوال :۔مرصی بوبی اپنی سات بہنوں کے ہمراہ (٤ پہلی بوحی سے اور ٣ دوسری بویی سے) اپنی وراثت کے مال سے محروم کر دی گئی۔ وراثت ٨٠٠ کنال کی زرعی زمنں، ٢٣ دوکانںو، ایک ذاتی گھر اسلام آباد مںہ، ایک گھر بڑیاں مںر، پر مشتمل ہے..بویی کے والد کی ٢٢ دکانوں اور دو گھر اور تمام بنک بلنس بھائو،ں نے زبردستی اپنے نام منتقل کروا لیے۔ ان دونوں نے بہنوں کو وراثت سے محروم کر دیا۔برائے مہربانی اس بارے میں شرعی رہنمائی سے نوازیں۔میاں ایم احمد
جواب:۔باپ کی میراث میں بیٹوں کے ساتھ بیٹیوں کا بھی حق ہوتا ہے اور انہیں اس حق سےمحروم کرنا ظلم ،غصب،قطع رحمی ،ناحق دوسرے کا مال کھانا اور جاہلیت ہے۔بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ بہنوں کوفی الفور ان کا حق سپرد کریں ورنہ وہ ظلم اورغصب کے مرتکب رہیں گے اور بہنوں کا حصہ اور اس سے حاصل شدہ آمدنی ان کے لیے حلال نہیں ہوگی ۔حدیث شریف کی رو سے جو شخص ایک بالشت برابر زمین بھی کسی کی غصب کرے گا تو قیامت کے رو ز نیچے سات زمینوں تک کا طوق بناکراس کے گلے میں ڈالاجائے گا۔بہنیں اپنے حق کے حصول کےلیے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کرسکتی ہیں جن میں معاشرتی دباؤ اور قانونی مدد وغیرہ سب شامل ہیں اور ریاست پربھی لازم ہے کہ وہ عورتوں کے حق وراثت کے حصول کو یقینی بنائے۔آپ نے اپنی بیوی کےبارے میں اس کے بھائیوں کی طرف سے جس ناانصافی کا ذکر کیا ہے وہ صرف آپ کی بیوی تک محدود نہیں ہے بلکہ معاشرے کا المیہ بن چکا ہے۔عورتیں مختلف حیلوں بہانوں اور معاشرے میں رائج فرسودہ روایات کی بناء پر اپنے بہت سے جائز اورضروری حقوق سے محروم کردی جاتی ہیں ۔عورتوں کے حقوق سے متعلق جو قوانین ملک میں رائج ہیں وہ ناقص ہیں،عملا غیر مؤثر بھی ہیں اور ان پر عمل درآمدضابطہ جاتی قوانین کی وجہ سے بہت مشکل بھی ہے اورسب سے بڑھ کر ان میں خواتین کے حقوق کا درست اسلامی تصور بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔اس ضرورت کے احساس کی وجہ سے ہمارے ادارے کے استاذ مولاناامداداللہ صاحب نے عورتوں کے حقوق کے متعلق ایک جامع مسودہ قوانین تیار کرکے اسلامی نظریاتی کونسل میں پیش کیا تھا تاکہ کونسل غووروخوض اورتبادلہ خیال کے بعداسے پارلیمنٹ کوارسال کرے اور وہاں عوامی نمایندے اس پر قانون سازی کرکے خواتین کے حقوق کی حفاظت اوران کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔مجھے امید ہے کونسل نے مناسب غوروخوض اورضروری اصلاحات اور اضافہ جات کے بعد اسے پارلیمنٹ کو روانہ کردیا گیا ہوگا،اس لیے اب یہ پارلیمان کے اراکین پر موقوف ہے کہ وہ اس اہم مسئلے کے متعلق کتنی فعالیت اور سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہیں۔ہمارے ہاں پرفریب وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں،پرجوش نعرےبھی بہت لگائے جاتے ہیں اور بلندبانگ دعوے بھی بہت کیے جاتے ہیں مگر ملک وملت کی حقیقی خدمت پر مشتمل کاموں پر توجہ کم ہی دی جاتی ہے،اس بناء پر میراخدشہ ہے کہ کونسل کے دیگر مفید اور ضروری سفارشات اور قوانین کی طرح مذکورہ مسودے کو بھی پارلیمنٹ نے طاق نسیاں کی زینت بنادیا ہوگا۔اگر پارلیمنٹ کونسل کی کسی مفید سفارش کو درخور اعتناء نہیں سمجھتی توقانون کی رو سے اس سے بازپرس مشکل ہے کیونکہ نظام کی رو سے وہ کونسل کی سفارشات پر عمل کی پاپند نہیں ہے،اس طرح شاطر ذہنوں نے اسے فرار کا موقع فراہم کیا ہے۔ میں نے جس مسودہ قانون کا حوالہ دیاہے وہ خواتین کے مالی ومعاشی ،سماجی ومعاشرتی، تعلیمی ،سیاسی ،طبی اورعائلی حقوق وغیرہ پرمشتمل ایک جامع مسودہ ہے ۔ اس مسودہ میں عورتوں کے حق وراثت کے متعلق میں چند دفعات کا حوالہ دینا مناسب سمجھتا ہوں:
دفعہ138 ۔عورت کو حق وراثت حاصل ہوگا۔
اسلامی قانون وراثت ،ملک کے دستور وقانون،دولت کے منصفانہ تقسیم،تنازعات کے روک تھام اورخاندانی تعلق کے استحکام کی خاطرعورت اپنے مورث کی وفات کی صورت میں اس کی جائیداد میں اسلامی قانون وراثت کے تحت اپنے مقررہ حصہ کے تناسب سے حق دار ہوگی ۔
دفعہ140 ۔عورتوں کے حق وراثت میں حائل باطل رسوم :
کوئی مستحق میراث عورت:
الف۔کم سنی یا
ب۔صغر سنی میں نکاح یا
ج۔اس وجہ سے کہ بیوہ نے متوفی شوہر کے بعد نکاح ثانی کرلیا ہے یا
د۔یا وہ کردار کی پست یا ذات کی ادنی ہے یا
ھ۔اس کے نان ونفقہ یا شادی بیاہ کے اخراجات یامختلف تہواروں پر ان کو تحفہ و تحائف دینے سےیا
و۔ خاص مواقع پر مددوتعاون سے یا
ز۔دستور ورواج نہ ہونے سے یا یہ کہ
ح۔عورت خوش حال وفارغ البال ہے یا
ط۔تقسیم ترکہ جاری کاروبار کے لیے نقصان دہ ہے یا
ی۔اس وجہ سے کہ عورت نے اپنا حق معاف کردیا ہے یا
ک۔برائے نام معاوضہ لے کر دست بردار ہوگئی ہے
ل۔یاکسی اورخاص وجہ یا ذہنیت کی وجہ سے
عورت کا حق میراث روکنا،دبانا،یا ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لینا غیر شرعی ،غیر قانونی اورقابل تعزیر جرم ہوگا۔
متعلقہ ادارے عورت کا حصہ وراثت اس کے نام منتقل کرنے کو یقینی بنائیں گے ۔
دفعہ141 ۔عورتوں کاحق میراث یقینی بنانے کے لیے اقدامات:
عورتوں کے حق میراث کو یقینی بنانے کےلیے:
الف۔عدالتیں خواتین کے وراثت سے متعلق مقدمات کو عام مقدمات کے مقابلے میں ترجیحی بنیادوں پر جلد نمٹائیں گی۔
ب۔خواتین کے وراثت کے مقدمات میں مردوں کو زائد المیعادی یا قبضہ مخالفانہ کی وجہ سے دفاع کا حق حاصل نہ ہوگا۔
ج۔نمبردار،چیئرمین یونین کونسل یا کونسل علاقہ کی ذمہ داری ہوگی کہ تیس دن کے اندرمتوفی کی جائیداد اورترکہ کی فہرست کا تعین کرکے اس کے ورثاء کے حصوں کا تعین کرے۔
د۔بینک اکاونٹ کی صورت میں فیصلہ ہونے سے قبل تجہیز وتکفین کی غرض سے کسی ایک وارث کو کم ازکم دس ہزارروپے عدالت کے فیصلے کے بغیر بنک منیجر گواہوں کی تصدیق کے ساتھ دے دے تاکہ ورثاء کی مشکلات میں آسانی ہو۔
ھ۔محض کاغذات مال یا سرکاری ریکارڈ میں اندراج اس امر کا ثبوت نہیں گردانا جائے گا کہ خاتون اپنے حق وراثت سے دستبردار ہوگئی ہے۔