قیامت کے دن انسان کو والد کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا یا والدہ کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا ؟
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ قیامت کے دن انسان کو والد کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا یا والدہ کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔ براہ کرم حوالہ جات کے ساتھ فتوی جاری فرمائیں۔جزاک اللہ۔ (کاشف خان)
جواب : قيامت کے دن انسان کو والد کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ (متوفی ٢٥٦ھ) نے اپنی صحیح میں اس مسئلہ کو واضح کرنے کے لیے جو حدیث پیش کی ہے اس پر بایں الفاظ عنوان لگایا ہے:
"باب ما يدعي الناس بآبائهم"
(2/912، کتاب الادب، ط؛ قدیمی)
اس عنوان کی وضاحت شارحِ صحیح بخاری علامہ عینی رحمہ اللہ (متوفی ٨٥٥ھ ) یوں کرتے ہیں؛
"اي هذا باب في بيان ما يدعي الناس بآبائهم أي بأسماء آبائهم يوم القيامة"
(عمدۃ القاری، ج؛22، ص؛313، کتاب الادب، باب مایدعی الناس بآبائھم)
یعنی یہ باب اس بیان میں ہے کہ قیامت دن لوگوں کو ان کے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔
نیز جس روایت میں والدہ کی طرف منسوب کرکے پکارے جانے کا ذکر ہے، علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ( متوفی ٨٥٢ ) اس پر یوں تبصرہ کرتے ہیں ؛
"قلت هو حديث أخرجه الطبراني من حديث ابن عباس وسنده ضعيف جدا, وأ خرج ابن عدي من حديث انس مثله وقال:منكر"
(فتح الباری، ج؛10، ص؛689، ط؛ دار الکتب العلمیہ، بیروت)
یعنی وہ حدیث نہایت ہی ضعیف ہے۔
نیز امام ابو داؤد رحمہ اللہ (متوفی ٢٧٥ھ) نے سنن ابی داؤد میں حضرت ابو الدداء رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت پیش کی ہے ، جوکہ اس مسئلہ میں صریح ہے،حدیث ملاحظہ ہو :
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ، وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ»
(سنن ابی داؤد، 2/334، کتاب الادب، باب فی تغیر الاسماء، ط؛ رحمانیہ)
ترجمہ :۔۔حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا؛ قیامت کے دن تم کو تمہارے اور تمہارے باپ کے ناموں سے پکارا جائے گا، لہذا تم اپنے اچھے نام رکھو۔
مندرجہ بالا دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ بروزِ قیامت انسان کو باپ کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔