انٹرنیٹ پر خریداری کے چندعمومی شرعی اصول



سوال:۔محترم ڈاکٹرصاحب ! انٹرنیٹ پر خریداری کے متعلق آپ سے شرعی رہنمائی درکار ہے۔امید ہے رہنمائی فرمائیں گے۔حفیظ الرحمٰن ،کشمیری،یوکے
 
جواب : انٹرنیٹ پر خریداری کے مختلف طریقے ہیں ۔عام اورمشہور طریقہ یہ ہے کہ بائع اپنی مصنوعات کی تصاویر اور تمام تفصیلات اپنی ویبسائٹ پر یا اپنے پیج پر ظاہر کردیتا ہے۔ویبسائٹ یا پیج دیکھنے والا اشیاء کو دیکھ کراپنی  مطلوبہ شے پر کلک کرکےاس شے کو خریدنے کا اظہار کرتا ہے۔رقم کی ادائیگی کیلئے مختلف طریق ہائے کار اختیار کیے جاتے ہیں ،کبیت ادائیگی ڈیلولری پر کی جاتی ہے یعنی جب مبیع مقرر ہ جگہ پر پہنچا دی جاتی ہے تو خریدار رقم ادا کریتا ہے اور بعض دفعہ  ادائیگی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، بائع مشتری کا کریڈٹ کارڈ نمبر حاصل کرکے بینک کو بیجتا  ہے اور وہاں سے اپنی رقم وصول کرلیتا ہے۔ مبیع کی ادائیگی بعض اوقات کسی کوریئر سروس کے ذریعے کی جاتی ہے اوربعض اوقات کمپنی خود یہ کام کرتی ہے۔ضروری  نہیں کہ مبیع کی بائع کی ملکیت میں موجود ہو بلکہ وہوہ آرڈر ملنے پر اشیاء کا انتظام کرتا ہے اور مشتری کے پتہ پر یہ اشیاء ارسال کرتا ہے۔اس طریقے پر خریداری کے لیے چندعمومی باتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے:
1۔ انٹرنیٹ پرسوناچاندی یا کرنسی کی خریدوفروخت  ہو تو بیع صرف کے احکام کی رعایت لازم ہوگی۔
2۔ پروڈکٹ اورقیمت سے متعلقہ امور تمام کی وضاحت ہو۔
3۔ کوئی بھی شرط فاسد نہ لگائی گئی ہو۔
4۔ صرف تصویر دیکھنے سے خیار رویت ساقط نہ ہوگا، لہذا اگر مبیع تصویر کے مطابق نہ ہو تو مشتری کو واپس کرنے کا اختیار ہوگا۔
5۔ کوئی ایسی شے فروخت نہ کی جائے جو بوقت معاہدہ فروخت کنندہ  کے قبضہ میں نہ ہو۔
6۔ اگر ویب سائٹ والے آرڈر ملنے پر کسی اور جگہ سے چیز مہیا کرتے ہوں تو صارف کو اس وقت تک نہ بیچیں جب تک چیز ان کے قبضے میں نہ آجائے البتہ وہ  خریدار کے وکیل کے طورپر معاہدہ کرسکتے ہیں۔
7۔ ویب سائٹ پر اشیاء بیچنے والے  کو چاہیے کہ  ادائیگی کیلئےکریڈٹ کارڈ کا آپشن  دینے کے بجائے صرف ڈیبٹ کارڈ  یا    ڈیلیوری پر ادائیگی کا آپشن  دے  تاکہ  کریڈٹ کارڈ کے بارے میں علماء کے اختلاف کی رعایت ہوجائے کیونکہ علماء کی ایک جماعت کے نزدیک کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز نہیں اگر چہ وقت مقررہ کے اندر ادائیگی کردی جائے اورسود دینے کی نوبت نہ آئے۔