والد کو تکلیف دینا اورترکہ پر قابض ہوجانا
سوال:۔ پچھلے سال اکتوبر کے مہینہ میں میرے والد صاحب ہارٹ اٹیک کی وجہ سے وفات پاگئے تھے، والدہ محترمہ پہلے وفات پاگئیں تھیں ، والد صاحب کی کچھ جمع پونجی تھی، ہم سات بہن بھائی ہیں، دو بیٹوں نے زبردستی گلہ توڑا ، اس میں سے کچھ ان کی جمع پونجی تھی، مبلغ ساڑھے چار لاکھ روپے ،ان میں سے دو بھائیوں نے چوری کرکے آپس میں تقسیم کرلیے ، باقی دوسروں کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی اس میں سے حصہ دو، تم دونوں نے والد صاحب کی زندگی میں ان سےاچھا سلوک نہیں کیا ، ان کو ہر قسم کی اذیتیں دیتے رہے ہو، ایک دفعہ دونوں بھائیوں اور ان کی بیویوں نے والد صاحب کو کافی مارا پیٹا اور بات کافی بگڑ کر تھانے کی کچہریوں میں جا پہنچی، اس بارے میں ہدایت فرمائیں ۔محمد عرفان ریاض، لاہور
جواب:۔ والد کو ایذائیں دے کر اوران پر ہاتھ اٹھاکردونوں بیٹوں نے سخت حرام اورانتہائی درجے کی شقاوت اوربدبختی کا مظاہرہ کیا ہے۔اگریہ نادان توبہ تائب نہ ہوئے تو آخرت کے ساتھ انہوں نے اپنی دنیا بھی برباد کردی ہے۔حق تعالی ٰ کااحسان ہے کہ وہ بندے کو تلافی کا موقع عنایت فرماتے ہیں ،اس لیے ان پر لازم ہے کہ والد کے حق میں ان سے جو کوتاہیاں ہوئیں ان پر اللہ پاک سے معافی مانگیں ،والد کے لیے دعائیں کریں ،ان کے لیےخوب ایصال ثواب کریں،ان کاتذکرہ خیر کریں ،ان کے رشتہ داروں اور دوستوں سے حسن سلوک کامعاملہ رکھیں اورہر جمعے کو ان کی قبر پر حاضری دیں اور گناہوں کے ذریعے ان کوتکلیف نہ دیں۔والد کی جو جمع پونجی انہوں نے تنہاہتھیا لی ہے اس میں بقیہ تمام ورثاء کا حق ہے،اگر وہ دوسروں کو ان کا شرعی حق نہیں دیتے ہیں توغصب اورناحق دوسروں کامال کھانے کے مرتکب ہیں اور شریعت کے قانون میراث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ظالم اورغاصب ہیں۔