سرمایہ کاری کادرست طریقہ
سوال :۔ ایک کمپنی ہے جو اٹھارہ ہفتہ یعنی چار مہینے چودہ دن ہم اس کے پاس پیسہ رکھتے ہیں اور وہ ہماری پیسوں کو پرا پرٹی میں لگاتے ہیں مثلا ۲۱۰۰۰ روپے ہم کمپنی کے اصول پر ساڑھے چارمہینے اس کے پاس رکھتےہیں اور پھر ہر مہینے کمپنی ہمیں اس کا منافع دو ہزار سے لے کر چار ہزار روپے تک دیتی ہیں اور ہم پابند ہے اٹھارہ ہفتہ تک۔ کیا اسکا منافع جائزہے اور اس میں نفع و نقصان ہوا تو وہ کمپنی پر ہے ۔
جواب:۔کاروبارکے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ نفع فیصد کے اعتبارسے متعین کیا جائے مثلایوں مقررکیاجائے کہ جتنا نفع ہواس کاپانچ یادس فیصد سرمایہ کار کا ہوگامثال کے طورپر الف پچاس ہزارروپے کسی کاروبار میں لگاتا ہے اورمعاہد ہ اس طرح طے پاتا ہے کہ جو نفع ہوگااس میں پچیس فیصد الف کا ہوگااورپھردس ہزار نفع ہوجاتا ہے توالف ساڑھے بارہ ہزارکامستحق ہے اورکاروبارکی یہ صورت جائز ہے،اس کے برعکس اگر یوں معاہدہ کیاجائے کہ ہر مہینے الف کوہزار سے دوہزار روپے ملیں گے تو یہ صورت ناجائز ہے۔جائز کاروبار کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ سرمایہ لگانے والانقصان کاخطرہ بھی برداشت کرے۔نفع کی ضمانت پر کاروباردرست نہیں ہوتا۔مذکورہ مثال میں اگرصرف الف کاسرمایہ ہو اوردوسرے فریق کی طرف سےسرمایہ نہ ہوبلکہ صرف محنت ہوتو سارانقصان الف کا ہے اوردوسرے فریق کی محنت ضائع ہوئی اوراگر دونوں فریقوں نے سرمایہ شامل کیا ہو تو پھر الف اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرے گا۔اس تفصیل کی روسے اگر کمپنی نفع کی مقدار متعین کردیتی ہے کہ ہم آپ کو بہر صورت دو سے چار ہزار تک نفع دیں گے ، خواہ کاروبار میں نفع ہو یا نقصان ،تو کاروبار کی یہ صورت ناجائز ہے اورنفع ناپاک ہے اوراسے ختم کرنا ضروری ہے۔ بدائع الصنایع(6/ 59، کتاب الشرکۃ، فصلفيبيانشرائطجوازأنواعالشركة، ط: سعید)