ملازم کامالک کے حکم پر ناجائز افعال انجام دینا



سوال: ۔ایک شخص کسی ادارے میں ملازم  ہے اور اسے دوران ملازمت مالک کے حکم پر بعض ایسے کام کرنے پڑتے ہیں جو گناہ کے کام ہیں  مثلا مالک کے حکم پر کسی کو رشوت کے پیسے دینے جانا وغیرہ۔ ملازم کو  معلوم بھی ہوتا ہے  کہ یہ رشوت کے پیسے ہیں تو کیا  اس کا گناہ ملازم کو بھی ہوگااور ایسی ملازمت کی تنخواہ کا کیا حکم ہے؟(عبد الرحمن ، کراچی)
 
جواب:۔ رشوت ازروئے شریعت حرام ہے اورقانونا جرم ہے اوراخلاقابدترین ظلم ہے۔قرآن کریم نے اسے ناحق طریقے سے دوسرے کامال کھانا قراردیا ہےاورحدیث شریف نے رشوت دینے اورلینے اوربیچ میں پڑنے والے  تینوں پرلعنت فرمائی ہے۔اس لیے ملازم کےلیے اپنے مالک کے حکم پر بھی  کسی کورشوت پہنچانا یا کوئی اورخلاف شریعت کام کرنا جائز نہیں ہے۔اگر ملازم اس طرح کاکوئی خلاف شریعت کام انجام دیتا ہے تو بعض صورتوں میں براہ راست ناجائزکام کرنے کے وجہ سے اوربعض میں گناہ کے کام میں شرکت یا معاونت کی وجہ سے وہ گناہ گار بھی ہے اورایسے افعال کی تنخواہ بھی حرام ہے۔ان ناجائز افعال کے علاوہ  ملازمت  درست اورتنخواہ  جائز  ہے مگرملازم پر ان افعال میں مالک کی حکم عدولی واجب ہے اوراگر ان افعال پر ملازمت کی بقا موقوف ہے تو ملازمت  جاری رکھنا جائز نہیں ہے۔