باپ کانابالغ بیٹے کامال گناہ میں خرچ کرنا



سوال:۔ایک کم سن  لڑکا ہے۔محنت کرکے کماتا ہے مگر اس کاباپ اس کی کمائی لے لیتا ہے اورجویے اورشراب پینے میں خرچ کردیتا ہے۔اگر یہ لڑکااپنا مال اپنےباپ کانہ دے تو کیایہ گناہ گار ہے اورباپ کو زبردستی اس کامال لینے کاحق ہے۔؟نثاراحمد
 
جواب:۔باپ اگر فضول خرچ بھی واقع ہواہو تو  بچے کامال اس کی دست وبرد سے محفوظ رکھنے کے لیے کسی دیانت داراورقابل اعتماد شخص کی تحویل میں دے دیناچاہیے چہ جائے کہ  وہ جوئے اورشراب نوشی میں  بیٹے کامال اڑاتا ہو۔اس حکم کی بنیاد یہ ہے کہ شرعا باپ اوربیٹے کے اموال جداجدا ہوتے ہیں اورباپ  کواگر چہ بیٹے پر ولایت حاصل ہوتی ہے مگراس  کامقصد بیٹے کے مال کی حفاظت  اوربیٹے پر خرچ کاانتظام ہوتا ہے البتہ جس صورت میں باپ فقیر اورمحتاج ہو تو اسے بقدرضرورت   ناگزیرضروریات کے لیے بیٹے کامال لیناجائز ہوتا ہے۔ (درمختار۳؍۵۶۹)