مہر مثل اوراس کی مقدار اوروجوب
سوال:۔مہر مثل کیا ہے اور یہ کب واجب ہوتا ہے۔م ۔ع کوئٹہ
جواب :۔جو مہر عورت کے خاندان میں اس جیسی عورت کا ہو وہ اس کا مہرمثل ہے ،جیسے اس کی بہن ،چچازاد، تایازاد یا پھوپھی زاد بہن کا مہر۔ماں یا خالہ کا مہر اس کے لیے مہر مثل نہیں جب کہ وہ دوسری برادری یا خاندان کی ہو البتہ اگر ماں اسی خاندان کی ہے مثلا اس کے باپ کی چچا زاد بہن ہے تو اس کا مہر بھی اس کے لیے مہر مثل ہے۔ مہر مثل کے لیے ضروری ہے کہ دونوں عورتیں عمر،خوب صورتی اور مال میں برابر ہوں ،دونوں ایک ملک اور ایک زمانے کی ہوں،عقل اور سلیقہ اور پارسائی اور علم وادب میں بھی دونوں یکساں ہوں،دونوں کنواری ہوں یا دونوں ثیب ہوں کیونکہ ان چیزوں میں فرق ہوتو مہر بھی مختلف ہوتا ہے۔ جن امورکا ذکر ہوا ان میں یکساں ہونے کا اعتبار عقدکے وقت ہے،اگر نکاح کے بعدان اوصاف میں فرق آگیا تو اس کا اعتبار نہیں۔شوہر کا حال بھی ملحوظ ہوگا کیونکہ جوان اور بوڑھے کے مہر میں فرق ہوتا ہے۔اگر لڑکی کے خاندان میں کوئی عورت ایسی نہ ہو جس کا مہر اس کےلیے مہر مثل بن سکے تو کوئی دوسرا خاندان جو اس خاندان کے مثل ہے اور اس میں کوئی عورت اس جیسی ہوتو اس کامہر اس کےلیے مہرمثل قراردیا جائے گا۔اب ہم مختصر لفظوں میں مہر مثل کی یہ تعریف کرسکتے ہیں کہ جو مہر لڑکی کے پدری رشتہ دارعورتوں میں اس جیسی لڑکی کا ہو اور آبائی خاندان کے لڑکیوں کے شوہروں اور اس لڑکی کے شوہر میں قابل ذکر مناسبت موجود ہو تو وہ مہرمثل کہلاتا ہے۔
عورت کااصل حق یہی مہر مثل ہے البتہ زوجین باہمی رضامندی سے کوئی اورمقداربھی مقررکرسکتے ہیں۔یہ مہراس وقت واجب ہوتا ہے کہ جب نکاح مہر نہ ہونے کی شرط پر کیاگیاہویا مہر مقررہی نہ کیاگیا ہویا کوئی ایسی چیز بطور مہر مقررکی گئی ہوجو مہر بننے کی صلاحیت نہ رکھتی ہویا نکاح فاسد ہو اورمہر بھی مقررنہ کیا گیا ہو اورزوجین میں زن شوئی کا تعلق بھی قائم ہوگیا ہو وغیرہ