جائے ملازمت پر قصر اورنفل نماز کے مسائل
سوال:۔مفتی صاحب، میں جاب کرتا ہوں اور جاب ایسی ہے کہ میں 13 دن جاب کرتا ہوں اور 7 دن کے لیے گھر جاتا ہوں، میرا سوال یہ ہے کہ
1۔ ملازمت میں میری نمازقصر بنتی ہے یا مکمل؟
2۔۔ قصر بنتی ہے تو قصر نماز میں سنت اور نفل بھی پڑھے جائیں گے؟
3۔۔ اگر نماز قصر بنتی ہے اور پوری پڑھ لی تو گناہ ہوگا؟
جواب۱۔اگر آپ کی جائے ملازمت آپ کے گھرسے سوا ستتر کلومیڑ یا اس سے زیادہ فاصلے پر ہے اور آپ وہاں ایک مرتبہ بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ دن اقامت کی نیت سے نہیں ٹھہرےہیں تو آپ جائے ملازمت پر قصر نماز پڑھیں گے۔
2۔مسافر جلدی میں ہویا چلتاسفر ہو یاایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ہوتوسنتیں چھوڑناجائز ہے اورنفل نماز چھوڑنے کی گنجائش اورزیادہ ہےتاہم مسافر کوفجر کی سنتیں پڑھنے کا اہتمام کرناچاہیے کیونکہ اس کی تاکید اورفضیلت بہت زیادہ ہے۔حالت سفر میں اطمینان وسکون کی حالت ہوتو سنن مؤکدہ پڑھنا اچھا ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں سنتیں پڑھنا ثابت ہے۔
3۔مسافر پر قصر نماز پڑھنا واجب ہے، پوری نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ اگر پوری نماز پڑھ لی تو ایک نماز میں کئی قسم کی کراہتیں جمع ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے گناہ گار ہوگاتاہم اگر دوسری رکعت پر قعدہ کرلیاہے تو فرض ادا ہو جائے گا۔اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہ کرے تو فرض ادانہیں ہوگا اوراعادہ واجب ہوگا۔(1/ 139، کتاب الصلوٰۃ،الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ط: رشیدیہ)الھندیۃ (۱۳۹/۱)الدرالمختار(۱۳۱/۲)(البحر الرائق ۲؍۱۳۰ کوئٹہ)(مراقي الفلاح / باب صلاۃ المسافر ۴۲۵ قدیمی