سفر کی نمازیں کیسے لوٹائیں؟
سوال :۔میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک شخص ظہر کے وقت اپنے گھر(لاہور) سے نماز اداکئے بغیر نکلتا ہے اور عشاء کے وقت دوسرے شہر(اسلام آباد) پہنچتا ہے وہ ظہر،عصر،مغرب اورعشاء کی نمازیں کس طرح اداکرے گااور واپس گھر پہنچ کرقضا کی گئی نمازیں کس طرح پڑھے گا؟ قاضی جمشید عالم صدیقی لاہور
جواب:۔سفر میں قصرلازم ہے اس لیے جو نمازحالت سفر میں قضاہواس کی قضا بھی قصر کرکے ہی ہوگی اگر چہ حالت اقامت میں اس کی قضاکریں اورجونمازحالت اقامت میں قضا ہوئی اس کی قضاپورے فرض پڑھ کرہوگی اگر چہ قضانمازاداکرتے وقت حالت سفر میں ہوں ۔اس اصول کی رو سے ظہر اورعصر کی نمازیں جو سفر میں قضاہوئیں ان کی قضاقصرکرکے ہوگی۔اگراسلام آباد میں مقیم نہیں تھے اورعشاء نہیں پڑھی تو عشاکی قضابھی قصرکی صورت میں ہوگی۔ظہر کی نمازاگرلاہور کی حدودسے نکلنے سے پہلے قضاہوئی تو اس کی قضاپوری نمازپڑھ کرہوگی اوراگر حدودسے نکلنے کے بعد ہوئی تو اس کی قضامیں بھی قصرکرنالازم ہے۔حاصل یہ ہے کہ جو نمازجیسے قضاہوویسے ہی اس کوقضالوٹائے خواہ لوٹاتے وقت سفر میں ہوں یاگھرپر ہوں۔(شامي، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، کراچی ۲/ ۱۳۱، زکریا ۲/ ۶۱۳، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، باب صلاۃ المسافر، دارالکتاب دیوبند ص: ۴۲۸(تبیین الحقائق، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، إمدادیہ ملتان ۱/ ۲۱۵، زکریا ۱/ ۵۲۰)