ایڈوانس لی ہوئی رقم کاحکم
سوال:۔میں ایک ۷۸ سال کا شخص ہوں اور میرا زریعہ آمدنی کرایہ داری پر ہے۔ہم جو دوکان کرایہ پر دیتے ہیں، اس میں ایک تو کرایہ رقم ماہوار کے حساب سے طے کرتے ہیں ،دوسرے چھ( 6 ) ماہ کے مساوی رقم بطور زر ضمانت یا فکس ڈپازٹاس شرط کے ساتھ کہ جب دوکان خالی کریں گے تو واپس کردی جائے گی اس شرط کے ساتھ کہ ناتو اصل رقم زائد اور نہ کسی بھی قسم کا نفع بیاج سود وغیرہ،صرف اور صرفاصل رقم جو کہ دوکان کرایہ پر لیتے وقت دی تھی البتہ اگر دوکان کی مرمت ٹوٹ پھوٹ خرچ شدہ اتنی رقم اصل میں سے وضع کرلی جائے گی۔اس کی مثال یہ ہے کہ اگر کرایہ 1000 روپے ماہوار ہو تو ڈپازٹ 6000روپے بنتاہےجو کہ کرایہ داری کے طے شدہ معاہدہ کے تحت مالک دوکان یہ رقم اکثرخرچ کر لیتے ہیں۔ میں بھی ذاتی طور پر عملا" رقم خرچ کرچکاہوں۔آپ سے یہ گزارش ہے۔کیا اس رقم کی وجہ سےمجھ پر زکوۃ واجب ہے جب کہ یہ رقم خرچ ہو چکی ہے۔(علی عثمانی)
جواب: ۔کرایہ داری کے معاملہ میں جو رقم سیکورٹی ڈپازٹ کے طور پر رکھوائی جاتی ہے ،جائیداد کامالک اسے استعمال میں لاسکتا ہے اور جائیداد کے مالک پراس کی زکوۃ بھی واجب نہیں۔الجوھرۃ النیرۃ(۱؍۴۴۴)