بالغ بیٹےکو اپنے ساتھ رہائش رکھنے پر مجبورکرنا



سوال:۔اگرکسی کابیٹابالغ ہواوربرسرروگار ہواوروہ والدین سے الگ رہنا چاہے تو والدین اس کوساتھ رہنے پر مجبور کرسکتے ہیں ؟الگ رہنے سے اس کامقصد یہ ہے کہ اس کی بری حرکات پر کوئی اسے روکے نہیں اورجو اس کی من میں آئے وہ کرگزرے۔کیاوالد اگر اسے اپنے ساتھ رکھتا ہے توگناہ گار تو نہیں کیونکہ لڑکابالغ ہے اوراپنے اخراجات خوداٹھاسکتا ہے۔محمدشفیع،جرمنی
 
جواب:۔ لڑکااگر چہ بالغ ہومگرجب اس کے افعال سے اطمینان نہ ہو توباپ سے اپنے ساتھ رہائش اختیار کرنے پر مجبور کرسکتا ہے کیونکہ اولاد کے برے افعال والدین کی طرف منسوب ہوتے ہیں اور انہیں اس پر عار لاحق ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ  باپ  پر ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے حتی المقدوراولاد کو برائی سے روکنے کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے اورولی ہونے کے ناطے وہ اولاد کوتادیب و تنبیہ کا حق بھی  رکھتا ہے۔برے افعال سے اولاد کو روکنے اورتادیب وتنبیہ کاحق باپ اسی صورت  اداکرسکتا ہے جب بیٹے کی رہائش اس کے ساتھ ہو،اس لیے باپ کو حق حاصل ہے وہ  ایسے بیٹے کو اپنے ساتھ  رہائش پر مجبور کرے۔اگر کسی لڑکے کا باپ  نہ ہوتو یہ حق دادا کو حاصل ہوتا ہے اوراگر دادابھی نہ ہوتو بھائی اورچچا وغیرہ دیگر اولیاء کی طرف یہ حق منتقل ہوجاتا ہےکیونکہ جن وجوہ کی بنا پر باپ کو یہ حق حاصل ہوتا ہے وہ وجوہات دیگر اولیاء کے حق میں بھی پائی جاتی ہیں۔فقہاء کرام  اولیاء کے اس حق کو ولایت ضم سے تعبیر کرتے ہیں۔الغرض بیٹااگرچہ بالغ اوربرسرروزگار ہے مگرجب  اس کے افعال خلاف شرع ہیں  تو آپ بزوروجبر اسے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ تبيينالحقائقشرحكنزالدقائق  (7 / 311) ردالمحتار علی الدرالمختار (3 / 568)