رشتہ طے کرانے پرمعاوضہ لینا



سوال:۔ دوسرے لوگوں کے بچوں کا رشتہ کرانا فی سبیل اللہ یا بامعاوضہ، قابل تحسین ہے یا قابل مذمت، علماءکیا نقطہ نظر رکھتے ہیں؟عروج طلحہ
 
جواب:۔ اس طرح کے عمل  پراجرت کے جواز اورعدم جوازکاحکم یہ ہےکہ اگرباقاعدہ معاہدہ ہو اوراجرت متعین ہو اوررشتہ کرانے والابھاگ دوڑ بھی کرے تو اس کے لیے اجرت کالینا جائز ہوگا مگر اسلامی اخلاقیات کاتقاضا ہے کہ اس طرح کے مبارک اورنیک عمل کو بطورپیشہ نہیں بلکہ بطورعبادت انجام دینا ہے کیونکہ کسی کامناسب رشتہ کرادینا اس کی اورمعاشرے کی  ایک بہت بڑی ضرورت کو پوراکردینا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ   جو شخص اپنے بھائی کی  کسی حاجت پورا کرنے کیلئے چلت پھرت کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو ہر  قدم پر  ستر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔اگر کوئی  اس پر کردہ شرائط کے مطابق اجرت لیتا ہے تو فقہی لحاظ سے اس کے لیے اجرت لیناجائز ہوگا مگر اجرت لینا نیکی کے اجر کو کم کردیتا ہے اوراگر خلوص نیت نہ ہوتوپھر سرے سے ثواب ہی نہیں ملتا ہے۔ المعجم الأوسط (3/ 344)