دوران علاج شرعی تقاضوں کی عدم رعایت



سوال:۔ آج کل ائمہ کرام روحانی علاج کررہے ہیں لیکن بعض حضرات شرعی تقاضوں کو ملحوظ نہیں  رکھتے، بے پردہ عورتوں سے گفتگوکرتے ہیں اورضرورۃ جسم کو بھی چھولیتے ہیں۔کیا اس عمل کی اجازت ہے۔کیا ایسے حضرات کی امامت میں نمازاداکرسکتے ہیں۔(محمد طارق)
 
جواب:۔علاج کوئی سابھی ہوشرعی تقاضوں کی رعایت لازم ہے۔ بلا ضرورت  بے پردہ اور   نامحرم عورتوں  کو دیکھنا یا ان سے بلا حجاب گفتگو کرنا یا ان کے جسم کو چھونا   یا نامحرموں سے خلوت کرنا  یہ سب حرام افعال  ہیں ،  اگر کوئی  شخص اس میں مبتلا ہو تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔جو متبع سنت  جھاڑپھونک کرنے والے ہیں وہ علاج  معالجہ بھی کرتے ہیں  اوران تمام قبائح سے بھی دوررہتے ہیں جو اس سلسلے میں عام ہوگئی ہیں ۔ طبیب کو بقدرضرورت  مریضہ کا جسم دیکھنے کی اجازت ہے مگر اس کی شرطیں یہ ہیں  کہ  کوئی خاتون  معالجہ دستیاب نہ ہو یا ہو مگر مہارت نہ رکھتی ہو،کوئی واقعی ضرورت  داعی  ہو،بقدرضرورت جسم  کو دیکھنا  ہو۔اس کے علاوہ غیر محرم سے علاج ومعالجہ کراتے وقت مریضہ  کے ساتھ اس کا محرم بھی ساتھ ہوناچاہیے۔محرم کی موجودگی  مسلمان مریضہ کا حق ہے،اس سے خلوت بھی لازم نہیں آتی اور فتنوں سے بھی حفاظت رہتی ہے۔ تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 17)