حرمین شریفین میں نوافل اداکرنا
سوال:۔ میراسوال یہ ہے کہ دیکھا گیا ہے کہ حج پرجانے والے اکثر لوگ تہجد کی نمازبیت اللہ شریف میں جاکراداکرکرتے ہیں جبکہ ان کی اقامت گاہیں حدود حرم میں ہی واقع ہیں ۔سنا یہی ہے کہ نفل اورسنّت نمازیں گھر میں پڑھنا افضل ہے۔آپ سے راہنمائی کی درخواست ہے کس طریقہ پر نفل پڑھنا زیادہ افضل ہے اور کون سا طرزِعمل اولٰی اورزیادہ باعثِ ثواب ہے۔ قاضی جمشید عالم صدیقی لاہور
جواب:۔عام قاعدہ یہی ہے کہ سنت اورنفل نمازگھر میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ یہ باجماعت عبادات نہیں ہیں بلکہ تنہائی کی عبادات ہیں اورگھروں کو ان اعمال سے آبادکرنا بھی مقصود ہے تاکہ گھر قبرستان کی طرح اعمال سے ویران نہ رہیں مگرحرمین شریفین کے سفر کے دوران افضل یہ ہے کہ فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ تہجداور نوافل بھی اگر ہوسکے تو حرمین شریفین میں ہی جاکر ادا کرے تاکہ حرمین کے انوارات وبرکا ت نصیب ہوں ۔اس وجہ سے بھی حرمین میں نوافل اداکرنا افضل ہے کہ حجاج کوواپسی کے بعد حرمین میں نمازادا کرنے کا موقع میسر نہیں ہوتاہے۔ ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس موضوع پر بحث کو سمیٹتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :ظاہر یہ ہےکہ خانہ کعبہ اورروضہ شریفہ غرباء کے لیے اس عام قاعدے سے مستثنی ہیں کہ نفل نمازیں گھرمیں پڑھنی چاہیے کیونکہ یہ دونوں مقامات کہیں اورمیسر نہیں ہیں اس لیے ان میں نماز کا موقع ملے تو اسے غنیمت سمجھنا چاہیے جیساکہ ہمارے ائمہ نے فرمایا ہے کہ غرباء کے لیے نفل نماز سے طواف کرنازیادہ افضل ہے (کیونکہ نفل نماز کہیں بھی پڑھی جاسکتی ہے مگر طواف صرف مسجد حرام میں ہی ہوسکتا ہے)مرقاةالمفاتيحشرحمشكاةالمصابيح (4/ 422)اعلاء السنن(۶۵/۷) ہندیہ(۱۱۳/۱)