جائے نماز کابے محل استعمال



 سوال:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ازروئے قرآن و سنت اس مسئلے کے بارے میں کہ :ہمارے محلے کی مسجد میں بیت الخلاؤں کے درمیان راہ داری میں اور بیت الخلا کے سیڑھی پر جمعدار نے مسجد کی صف یعنی جائے نماز بچھا رکھی ہے۔اس پر لوگ جوتے اتار کر داخل ہوتے ہیں،بیت الخلاء میں جاتے وقت اور آتے وقت بھی جوتے رکھتے ہیں۔نیز جب بیت الخلاؤں کو عموماً دھویا جاتا ہے تو اس کا گندہ پانی اور غلاظت بھی مسجد کی اس صف یعنی جائے نماز پر لگتی ہے۔ظاہر ہے بیت الخلاؤں کے درمیان بچھائی گئی جائے نماز دین کے شعار میں سے ہے جس کا احترام ہر مسلمان پر واجب ہے۔اس کے متعلق کئی لوگوں نے توجہ دلائی لیکن جمعدار ڈھٹائی کے ساتھ اس جائے نماز کا اس طرح استعمال کررہے ہیں۔مسجد میں نمازیوں کو بھی اس کا علم ہے اور مسجد انتظامیہ بھی اس کے بارے میں واقف ہے،جب جمعدار کو تنبیہ کی گئی کہ جائے نماز ہٹادو تو اس کا کہنا تھا کہ یہ استعمال شدہ اور پرانی جائے نماز ہے،اس لیے ہم نے یہاں بچھا دیا۔ازروئے شریعت اس امر کی وضاحت فرمادیں کہ اس اقدام کے متعلق کیا حکم ہے؟(حافظ محمد ابراہیم صدیقی،کراچی)
 
جواب:۔مصلی (جائے نماز)  خاص نماز پڑھنے کے لیے استعمال میں آتا  ہے،اس وجہ سے وہ قابل احترام ہے اورجب پرانا اوربوسیدہ ہوجائے تو پھر اسے کسی قابل احترام  کام میں استعمال کرلیناچاہیے یا شائستہ طریقے سے ٹھکانے لگادینا چاہیے۔ فقہاء  کرام نے  لکھا ہے کہ ” مسجد کے فرش پر بچھائی جانے والی گھاس پھوساور مسجد کا کوڑا کرکٹ جو جھاڑو لگانے  سے جمع ہوتا ہے  اسے ناپاک اور بے ادبی کی جگہ میں نہ پھینکا جائے ، اس لیے کہ وہ قابل تعظیم ہے۔‘‘ چہ جائے کہ وہ مصلی جس پر نماز ادا کی جاتی ہو ،اسے  بیت الخلاء کی  راہ داریوں اور سیڑھیوں پر  بچھایا  جائےاور اس پر ناپاک پانی بھی بہتا ہو،  لہذا جمعدار کا عمل جائے نماز کی بے ادبی ہے اورآپ اوردیگر نمازیوں کی تشویش بجا ہے۔ مسجد انتظامیہ کو فوری طور پر وہاں سے جائے نماز کوہٹادینا چاہیے۔شامی (1/ 178)