امام کا نمازوں میں تاخیر کرنا
سوال :۔ گزارش یہ ہے کہ ہماری محلے کی مسجد میں پچھلے تقریباً ۲۵ سال سے گیارہویں شریف کی محفل پاک بغیر کسی ناغے کے ہراسلامی مہینے کی دسویں دن اور گیارہویں رات کو نماز مغرب تا عشاء باقاعدگی سے ہو رہی ہے اور محفل کا کچھ حصہ نماز عشاء کے بعد بھی جاری رہتا ہے مثلاً ذکر شریف اور لنگر شریف وغیرہ ۔ اکثر نماز عشاء لیٹ ہو جاتی ہے (جبکہ رمضان المبارک میں اس کا وقت نماز عصر سے مغرب ہے )اس ضمن میں پیش امام صاحب کو کئی دفعہ وقت کی پابندی کے بارے میں انتظامیہ کی جانب سے باور کرایا گیا ہے۔ وقتی طور پر وہ اس پر عمل بھی کر لیتے ہیں لیکن اگلی دفعہ پھر لیٹ کر دیتے ہیں ،کیونکہ نقیب محفل کے فرائض بھی امام صاحب ہی ادا کر رہے ہوتے ہیں اس طرح تقریباً پونے دو گھنٹے کی محفل میں عشاء کی نماز دس سے پندراں منٹ لیٹ ہونا معمول بن گیاہے ۔ اس کے علاوہ نماز جمعہبھی تقریبا”پانچ منٹ لیٹ ہوتی ہے ۔ باقی نمازیں جو وقت پر پڑھانا ان کی ذمہ داری ہے وہ بھی کبھی کبھی ایک یا دو منٹ لیٹ پڑھانااور بغیر کسی اطلاع کے نماز کے وقت غیر حاضر ہو جانا ایک معمول بن گیا ہے ۔ براےمہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں فرمائیے کہ:
۱-اس عمل سے گناہ تو نہیں ہو رہا اور اگر یہ گناہ والا عمل ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے انتظامیہ یا امام صاحب؟
۲-اور کیا فرض نماز پر نفلی عبادت کو وقتی ترجیح دی جا سکتی ہے؟ آدابانتظامیہ مسجد ہذا
جواب:۔گیارہویں شریف کااہتمام بدعت ہے۔اس بدعت کے ارتکاب کی وجہ سےامام مسجد اورانتظامیہ مسجد دونوں گناہ گار ہیں۔نمازوں کیلئے جو اوقات مقرر کئے گئے ہیں امام صاحب کوان کااہتمام کرنا چاہیے لیکن کبھی اتفاق سے ایک دو منٹ کی تاخیر ہوجائے تو اس سے امام صاحب کے مواخذے کاجواز پیدانہیں ہوتا کیونکہ جماعت کے لیے اصل گھڑی نہیں ہے بلکہ امام کی آمد ہے۔ جمعے کی نماز میں بھی اگر کبھی کبھار موضوع کو سمیٹتے سمیٹتے دوچار منٹ کی تاخیر ہوجائے تومقتدیوں اورانتظامیہ کو گواراکرلیناچاہیے البتہ عشاء کی نماز میں پندرہ منٹ کی تاخیر زیادہ ہے اورمنتظمہ اس سلسلے میں امام صاحب سے بازپر س کرسکتی ہے۔ امام صاحب کاعقد چونکہ انتظامیہ کے ساتھ اجارے کا ہےاس لیے حسب معاہدہ ان کانماز کے اوقات میں حاضر رہناضروری ہے اوربلا عذر اور بلا اطلا ع چھٹی کرنا جائز نہیں۔( صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ ، باب الاحکام الباطلۃ ورد محدثات الامور ، )
ہندیہ ، کتاب الصلوٰۃ، الفصل الثانی في کلمات الأذان والإقامۃ وکیفیتہما زکریا قدیم۱/۵۷، جدید ۱/۱۱۴) (البحر الرائق ،کتاب الصلاۃ، باب الأذان ، زکریا۱/۴۴۷، کوئٹہ۱/۲۵۷)