منگنی کے بعدمنگیترسے بے تکلفی



سوال:۔آپ سے ایک اہم مسئلہ سے متعلق دریافت کرنا تها۔آج کل ہمارے ہاں منگنی کرنے کا رواج عام ہے جس میں دو خاندانوں( بشمول بالغ لڑکا و لڑکی ) کی رضا شامل ہوتی ہے ،کیا یہ ایجاب و قبول کی شرائط پر پورا اترتی ہے،کیا اسے نکاح کی سی حیثیت حاصل ہوتی ہے کیونکہ اخبار میں لکھا ہوا پڑھا باہمی رضامندی سے نکاح ہو جاتا ہے، خطبہ نکاح اور تحریریں سوشل سکیورٹی کے طور پر کی جاتی ہیں۔کیا لڑکا لڑکی اس دوران ایک دوسرے سے بلاتکلف (بوس و کنار کی حد تک) مل سکتے ہیں.
اور مکمل نکاح کے لئے کن شرائط کا ہونا لازم ہے،براہ کرم اپنے مفصل جواب سے رہنمائی فرمائیں۔والسلام،محمد منیر شاکر
 
جواب: ۔منگنی نکاح نہیں بلکہ نکاح کا وعدہ ہے اوروعدہ کرنے سے لڑکا اورلڑکے  رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوجاتے بلکہ بدستور ایک دوسرے کے لیے    اجنبی ہی رہتے ہیں  اوران کاآپس میں بے تکلف ہوناجائز نہیں ہوجاتا۔جو رضامندی  منگنی کے موقع پر دونوں خاندانوں کی طرف سے دیکھنے میں آتی ہے  اس  کی حیثیت   ایجاب وقبول کی نہیں ہوتیکیونکہ ایجاب وقبول کے لیے باہمی رضامندی کے ساتھ خاص الفاظ اورتعبیرات کا استعمال کرنابھی ضروری ہوتا ہے   اورنہ ہی وہ مجلس  نکاح کے مقصد کے لیے ہوتی ہے  بلکہ صرف رشتے پر اتفاق کیا جاتا ہے اورپھر مناسب  مدت کے بعد جب رخصتی کاوقت آتا ہے تو نکاح  کی مجلس منعقد کرلی جاتی ہے۔شامی(3/11، 12، کتاب النکاح، ط؛ سعید)تنقیح الفتاوی الحامدیہ (1/31، مسائل منثورہ من ابواب النکاح، ط؛ حقانیہ)