قسطوں پر اشیاء خریدنا



سوال :۔میرا  نام صائم ہے  اور میرا تعلق جہلم سے ہے رہنمائی کر دیں کہ قسطوں پر گاڑی لینے کے بارے میں  اسلام کیا کہتا ہے ؟ آپ کو  پتہ ہوگا کہ  قسطوں پر گاڑی لینے  میں بہ نسبت نقدی کے مہنگی  پڑتی ہے۔دوسرا سوال یہ ہے  زکوۃ کے بارے    میں کیا حکم ہے  اگر کسی آدمی نے وقت پر زکوۃ نہ دی ہو جیساکہ 2016 میں میرےاکاؤنٹ میں جتنے پیسے تھے میں نے  ان پر زکوۃ دی لیکن یکم رمضان کو 2017  کومیں نہیں دے سکا ۔ اب میرے اکاؤنٹ میں اتنے پیسے نہیں  جتنے 2017  رمضا ن  میں تھے۔    کیا اب مجھے 2017 کی پوزیشن کے مطابق  زکوۃ دینی چاہیےیا جتنے پیسے ابھی موجود  ہیں ان کےمطابق دینی چاہیے؟ سونے پر زکوۃ دے چکا ہوں اس کے علاوہ پچھلے  چند سالوں میں زکوۃ نہیں دے پایا اس کا کیا کرنا چاہیے؟ 
 
جواب :۔کوئی شخص یا ادارہ  گاڑی خرید نےاورقبضہ میں لانے کے بعد کسی اورکو فروخت کردے تو جائز ہے۔اگر معاملہ قسطوں  کی صورت میں طے پائے تو نقد کے مقابلے میں زیادہ قیمت رکھنا بھی جائز ہے،اس قسم کے معاملےکو سود قراردینا درست نہیںالبتہ یہ ضروری ہے کہ  قسطوں کی ادائیگی کی مدت متعین ہو کہ کتنے عرصے میں قیمت ادا کی جائے گی اورقسط کی رقم بھی  متعین ہومثلا ماہانہ کتنی رقم وصول کی جائے گی اور قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی بناپر کوئی اضافہ جرمانہ  بھی عائد نہ کیاجائے۔اگر ان میں سے کسی شرط کی خلاف ورزی ہوگی تو معاملہ غیر شرعی ہوجائے گا اوردونوں فریق گناہ گار ہوں گے۔
۲۔ جب آپ نے رواں سال کے یکم رمضان کو زکوۃ اادا نہیں کی تو  اس تاریخ کو جتنی رقم  آپ کی ملکیت میں تھی اس کی زکوۃ آپ پر لازم ہے اسی طرح گزشتہ سالوں کا حساب کرکے اب اس رقم کی زکوۃ ادا کردیں۔(بدائع الصنائع، البیوع / مسائل الربا ۴؍۴۰۰ نعیمیۃ دیوبند) المبسوط للسرخسي (13 /9، باب البیوع الفاسدہ، ط؛ غفاریہ)البحر الرائق (6/114، باب المرابحۃ والتولیہ، ط؛سعید)