بارات کے لیے کھانا تیارکرنا



سوال:۔ رخصتی میں لڑکی والوں کی طرف سے جو  بارات والوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے، شرعا اس کی کیا حیثیت ہے، کیا لڑکی والوں کا نکاح کے موقع پر دعوت کا انتظام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ بارات والوں کے لیے وہ کھانا کھانا جائز ہے؟ ایک مولوی صاحب فرمارہے تھے کہ یہ حرام ہے۔(یاسین ملک، گلشن)
 
جواب:۔ لڑکی والوں کی طرف سے  باراتیوں کے لیےکھانے کا انتظام  ولیمہ کی طرح سنت نہیں  ہے۔ اگر کوئی نمود ونمائش سے بچتے ہوئے،  کسی قسم کے جبر اور خاندانی دباؤ کے بغیر اپنی خوشی ورضا  سے اپنے اعزاء اور مہمانوں کوکھانا کھلائے تو  مہمانوں کا اکرام ہےاور اس طرح کی دعوت کا کھانا کھانا بارات والوں کے لیے جائز ہے۔اگر اس دعوت کااہتمام  لڑکے والوں کی طرف سے جبراہویا شرماشرمی اورناک کٹنے کے ڈرسے لڑکی والوں نے کھانے کابندبست کیا ہوتو پھر اس قسم کی ضیافت کاکھاناجائز نہ ہوگا۔ ۔صحیح مسلم(2/ 1054، کتاب الحج، باب  زواج زینب بنت جحش، برقم: 1430، ط:دار احیاء التراث)سنن أبي داود (3/ 342، کتاب الاطعمۃ، باب ما جاء فی الضیافۃ، رقم الحدیث:3738، ط: المكتبةالعصرية،صيدا - بيروت)