بہنوں کا زمین لینےسے انکارکرنا



سوال :۔ایک شخص نے اپنی زندگی میں ہی اپنی زرعی زمین اپنے بیٹوں اور بیٹیوں میں تقسیم کردی ہے۔ کئی سال گزر گئے ہیں۔ زمین باضابطہ بیٹیوں کے نام ہے۔ والد صاحب انتقال کر چکے ہیں۔ بہنیں بغیر کسی دباؤ اور مطالبہ کے اپنی زمین اپنے بھائیوں کو دینا چاہتی ہیں جبکہ ایک بھائی نے لینے سے انکار بھی کیا ہے لیکن بہنیں بضد ہیں کہ ہم نہیں لیں گی۔ براہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ایسی صورتحال میں کیا کیا جائے۔غلام فرید جلال پور پیر والا۔ ملتان
 
جواب: ۔بہنیں کیوں زمین لینے پر آمادہ نہیں،اس کی وجوہات کو دیکھنا چاہیے۔اگران کے خاندان میں عورتوں کو زمین میں حصہ دینے کا رواج نہیں یا عورتیں رواجاغیر منقولہ جائیداد میں حصہ لینے سے انکار کردیتی ہوں یاوہ شرماشرمی کی وجہ سے لینے سے انکاری ہوں یاحصے لینے سے بھائی ناراض ہوتے ہوں تو ان کاحصہ کسی کےلیے حلال نہیں ہے۔وہ زمین قبول  کرلیں اوراپنے استعمال میں لائیں اورپھر اپنی آزاد رضامندی سے کسی کو دینا چاہیں تو دے دیں۔اگر ان وجوہات میں  سےکوئی وجہ نہیں ہے اوروہ بخوشی بھائیوں کو زمین تحفہ دینا چاہتی ہیں تو مالک ومختارہونے کی حیثیت سے اس کا حق رکھتی ہیں تاہم جو بھائی قبول کرنے سے انکاری ہے اسے زبردستی زمین کا مالک نہیں بنایاجاسکتا۔یہ تفصیل اس صورت میں ہے کہ والد نے صرف کاغذات میں زمین اولاد کے نام منتقل نہ کی ہوبلکہ اپنی حیات ہی میں ہر ایک بیٹے اور بیٹی کو زمین تقسیم کرکے مکمل قبضہ اور مالکانہ حقوق کے ساتھ دے دی ہو۔ اگر والد نے اپنی حیات ہی میں زمین کا قبضہ اولاد کو منتقل نہ کیا ہوتو مذکورہ زمین مرحوم کا ترکہ ہے اور  تقسیم ترکہ سے قبل کسی وارث کا  ترکہ میں سے کچھ لیے بغیر اپنے  حصہ سے دستبردار ہونا شرعا معتبر نہیں ہے۔ہندیہ (4/378،  الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط؛ رشیدیہ)تکملۃ رد المحتار علي الدر المختار(ج؛7/ص؛505 / کتاب الدعوی، ط ؛سعید)