تعزیت کا مسنون طریقہ
سوال:۔ ہمارے علاقے میں جب کسی کے ہاں فوتگی ہوجاتی ہے تو دوسرے سے تیسرے دن تک اپنے گھر یا مسجد میں اپنے ساتھ مولوی کو بٹھاتا ہے، اس کے رشتہ داروں اور احباب میں سے ہر ایک کے آنے پر مولوی اور موجود لوگ ہاتھ اٹھا کر مردے کے لیے دعا مانگتے ہیں، اہل میت کا مذکورہ عمل ٹھیک ہے؟ مسنون طریقہ بتائیں۔(ظاہر خان)
جواب: ۔میت کے ورثاء کے پاس تعزیت کے لیے جانا اور ان کو تسلی دینا مستحب ہے، اور تعزیت میں میت کی بخشش کی دعا کرنا بھی درست ہے، تاہم ہر بار آنے والے کے ساتھ ہاتھ اٹھاکر دعا کرنے کا التزام نہیں کرنا چاہیےبلکہ زبان سے تعزیت کرلی جائے ۔ تعزیت کے الفاظ اورمضمون بھی متعین نہیں ہے، صبراورتسلی کے لیے جو الفاظ زیادہ موزوں اورمناسب ہوں وہ کہہ دے۔زیادہ بہتر یہ ہے کہ یوں کہے”ان للہ ما اخذ ولہ ما اعطی وکل شئی عندہ باجل مسمی“ یا یوں کہے ”اعظم اللہ اجرک واحسن اللہ عزاءک وغفر لمیتک“۔مرقاہ المفاتیح (3/31، کتاب الصلوٰۃ، الفصل الاول، ط؛ رشیدیہ) حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 618)