فرض نمازکے بعد اجتماعی دعا



سوال :۔ہمارے  ہاں فرض نماز کے بعد امام دعا کرتا ہے اور سب لوگ ہاتھ اٹھاکر بیٹھے رہتے ہیں  جب امام دعا ختم کرتا ہے تو سب لوگ بھی ختم کرتے ہیں ، کیا ایسا عمل حدیث سے ثابت ہے؟(ملک کامران)
 
جواب:۔    اولا چند باتیں پیش    نظر رکھیں:
۱:۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدّد احادیث میں  فرض نمازکے بعد دُعا کی ترغیب دی ہے اور اس کو قبولیتِ دُعا کے مواقع میں شمار فرمایا ہے۔
۲:۔صحیح احادیث میں دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھانے اور دُعا کے بعد ان کو چہرے پر پھیرنے کو آدابِ دُعا میں ذکر فرمایا ہے۔
۳:… متعدّد احادیث میں فرض نماز کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دُعا کرنا ثابت ہے۔یہ تمام اُمور ایسے ہیں کہ کوئی صاحبِ علم جس کی احادیثِ طیبہ پر نظر ہو، ان سے ناواقف نہیں، اس لئے فقہائے اُمت نے فرض نمازوں کے بعد دُعا کو آداب و مستحبات میں شمار کیا ہے، ، تفصیل کے لئے امام جزری کی ”حصن حصین“ کا مطالعہ کرلیا جائے۔ امام بخاری نے ”کتاب الدعوات“ میں ایک باب ”الدعاء بعد الصلٰوة“ کا رکھا ہے (ج:۲ ص:۹۳۷)، اور ایک باب ”رفع الأیدی فی الدعاء“ کا قائم کیا ہے (ج:۲ ص:۹۳۸)، اور دونوں کو احادیثِ طیبہ سے ثابت فرمایا ہے،  امام نووی شرح مہذب (ج:۳ ص:۴۴۸) میں لکھتے ہیں:
”الدعاء للامام والمأموم والمنفرد مستحب عقب کل الصلوات بلا خلاف۔“
یعنی نمازوں کے بعد دُعا کرنا بغیر کسی اختلاف کے مستحب ہے، امام کے لئے بھی، مقتدی کے لئے بھی اور منفرد کے لئے بھی۔ علومِ حدیث میں امام نووی کا بلند مرتبہ جس کو معلوم ہے، وہ کبھی اس متفق علیہ مستحب کو بدعت کہنے کی جسارت نہیں کرسکتا، اس لئے فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دُعا کا معمول خلافِ سنت نہیں، خلافِ سنت وہ عمل کہلاتا ہے جو شارع علیہ السلام نے خود نہ کیا ہو، اور نہ اس کی ترغیب دی ہو۔ جب فرض نمازباجماعت ادا کی گئی ہو تو ظاہر ہے کہ اس کے بعدجب ہر شخص  دعاکرے گا تو صورةً اجتماعی دعا ہوگی۔دعابلند آواز سے ہو یا آہستہ آوازسے تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ  امام اور مقتدی آہستہ آہستہ آواز سے دعا کریں البتہ اگر مقتدیوں کو  دعاء  سکھانا مقصود ہو  تو بلند آواز سے دعا کرنے میں حرج نہیں ،اسی طرح اگر دعا کے شروع یا اختتام میں چند کلمات بلند آواز سے کہہ دے تاکہ مقتدیوں کو دعا کے آغاز اورانتہاء کا علم ہوجائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے البتہ اس  کا معمول اور رواج بنالینا کہ ہر نماز کے بعد  امام  پکار پکار کر بلند آواز سے  دُعا کرےاور مقتدی  بلند آواز سے  آمین آمین کہیں  ، صحیح نہیں،  اس لیے عام حالات میں امام اور مقتدیوں کو  آہستہ آہستہ  دُعا کرنی چاہئے،اسی فرائض کے بعد چونکہ دعالازمی نہیں ہے اس لیے نمازی امام سے پہلے بھی دعاختم کرسکتا ہے اورامام کے بعد جاری رکھ سکتا ہے اوراگر کوئی ضرورت ہوتو دعاکیے بغیر بھی جاسکتا ہے یا اپنے دیگر اعمال شروع کرسکتا ہے۔دیکھیں سنن الترمذي ت شاكر (5 / 526) مشكاة المصابيح (2 / 695)شامی  (6 / 398) ہندیہ (5/318، کتاب الکراہیۃ)